دشت کی تیز ہواؤں میں بکھر جاؤگے کیا
ایک دن گھر نہیں جاؤ گے تو مر جاؤ گے کیا
پیڑ نے چاند کو آغوش میں لے رکھا ہے
میں تمھیں روکنا چاہوں تو ٹہھر جاؤگے کیا
یہ زمستانِ تعلق یہ ہوائے قربت
آگ اوڑھو گے نہیں یونہی ٹھٹھر جاؤگے
یہ تکلم بھری آنکھیں، یہ ترنّم بھرے ہونٹ
تم اسی حالتِ رسوائی میں گھر جاؤگے کیا
لوٹ آؤگے مرے پاس پرندے کی طرح
مری آواز کی سرحد سے گزر جاؤگے کیا
چھوڑ کر ناؤ میں تنہا مجھے عاصم تم بھی
کسی گمنام جزیرے پہ اُتر جاؤگے کیا