02:32    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

حبیب جالب کی شاعری

5134 7 0 04.1

وطن سے الفت ہے جرم اپنا یہ جرم تا زندگی کریں گے​

وطن سے الفت ہے جرم اپنا یہ جرم تا زندگی کریں گے​

ہے کس کی گردن پہ خونِ ناحق یہ فیصلہ لوگ ہی کریں گے​

وطن پرستوں کو کہہ رہے ہو وطن کا دشمن ڈرو خدا سے​

جو آج ہم سے خطا ہوئی ہے ، یہی خطا کل سبھی کریں گے​

وظیفہ خواروں سے کیا شکایت ہزار دیں شاہ کو دعائیں ​

مدار جن کا ہے نوکری پر وہ لوگ تو نوکری کریں گے ​

لئے جو پھرتے ہیں تمغہء فن ، رہے ہیں جو ہم خیالِ رہزن​

ہماری آزادیوں کے دشمن ہماری کیا رہبری کریں گے​

نہ خوفِ زنداں نہ دار کا غم یہ بات دہرارہے ہیں پھر ہم​

کہ آخری فیصلہ وہ ہوگا جو دس کروڑ آدمی کریں گے​

ستم گروں کے ستم کے آگے نہ سر جھکا ہے نہ جھک سکے گا​

شعارِ صادق پہ ہم ہیں نازاں جو کہہ رہے ہیں وہی کریں گے​

یہ لوگ کچھ کم نگاہ جن کو سمجھ رہے ہیں کہ ناسمجھ ہیں ​

یہی زمانے میں عام جالب شعور کی روشنی کریں گے

4.1 "12"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔