02:59    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

حبیب جالب کی شاعری

1859 0 0 05

جی دیکھا ہے مر دیکھا ہے

ہم نے سب کچھ کر دیکھا ہے

برگِ آوارہ کی صورت

رنگِ خشک و تر دیکھا ہے

ٹھنڈی آہیں بھرنے والو

ٹھنڈی آہیں بھر دیکھا ہے

تیری زلفوں کا افسانہ

رات کے ہونٹوں پر دیکھا ہے

اپنے دیوانوں کا عالم

تم نے کب آ کر دیکھا ہے

انجُم کی خاموش فضاء میں

میں نے تمہیں اکثر دیکھا ہے

ہم نے اس بستی میں جالب

جھوٹ کا اونچا سر دیکھا ہے

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔