نگوں کہیں بھی کبھی سر نہیں کیا ہم نے
یونہی تو زیست کو دو بھر نہیں کیا ہم نے
بنا لیا تھا بزرگوں نے اک مکان ، مگر
تمام عمر اسے گھر نہیں کیا ہم نے
دیا زیادہ ہے دنیا کو اور لیا کم ہے
کبھی حساب برابر نہیں کیا ہم نے
اگرچہ زیست کے بازار میں رہائش کی
پر اپنا نرخ مقرر نہیں کیا ہم نے
وہ آدمی ہے ہماری طرح پہاڑ نہیں
سو اس کو چاہا، اسے سر نہیں کیا ہم نے
سو افتخار مغلؔ قصہ مختصر یہ ہے
کسی بھی شخص کو محور نہیں کیا ہم نے