02:57    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

اعتبار ساجد کی شاعری

1177 1 0 03

ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں مِلی​

ہم جیسی چاہتے تھے وہ قُربت نہیں مِلی​

 

ملنے کو زندگی میں کئی ہمسفر ملے​

لیکن طبیعتوں سے طبیعت نہیں ملی​

 

چہروں کے ہر ہجوم میں ہم ڈُھونڈتے رہے​

صُورت نہیں ملی کہیں سیرت نہیں ملی​

 

وہ یک بیک ملا تو بہت دیر تک ہمیں​

الفاظ ڈُھونڈنے کی بھی مُہلت نہیں ملی​

 

اُس کو گِلہ رہا کہ توجہ نہ دی اُسے​

لیکن ہمیں خُود اپنی رفاقت نہیں ملی​

 

ہر شخص زندگی میں بہت دیر سے مِلا​

کوئی بھی چیز حسبِ ضرُورت نہیں ملی​

3.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

اعتبار ساجد کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔