04:16    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

کلیم عاجز کی شاعری

2287 7 0 04

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو

مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو

دن ایک ستم، ایک ستم رات کرو ہو

وہ دوست ہو، دشمن کو بھی تم مات کرو ہو

ہم خاک نشیں، تم سخن آرائے سرِ بام

پاس آ کے ملو، دُور سے کیا بات کرو ہو

ہم کو جو ملا ہے وہ تمھیں سے تو ملا ہے

ہم اور بھُلا دیں تمھیں، کیا بات کرو ہو

یوں تو ہمیں منہ پھیر کے دیکھو بھی نہیں ہو

جب وقت پڑے ہے تو مدارات کرو ہو

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ

تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

بکنے بھی دو عاجزؔ کو جو بولے ہے، بکے ہے

دیوانہ ہے، دیوانے سے کیا بات کرو ہو

4.0 "4"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔