02:21    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

منور رانا کی شاعری

962 1 0 02

ایک ہی مسئلہ تا عمر مرا حل نہ ہوا

نیند پوری نہ ہوئی خواب مکمل نہ ہوا

 

شہر دل کا جو مکیں ہے وہ بچھڑتا کب ہے

جس قدر دور گیا آنکھ سے اوجھل نہ ہوا

 

آج بھی دل کی زمیں خشک رہی تشنہ رہی

آج بھی مائل الطاف وہ بادل نہ ہوا

 

روشنی چھن کے ترے رخ کی نہ مجھ تک پہنچے

ایک دیوار ہوئی یہ کوئی آنچل نہ ہوا

 

جن کو اک عمر کا نذرانہ دیے بیٹھے ہیں

آج تک اس سے تعارف بھی مفصل نہ ہوا

 

ان سے ملتے ہیں بچھڑ جاتے ہیں پھر ملتے ہیں

زندہ رہنے کا عمل ہم سے مسلسل نہ ہوا

 

جس پہ رکھنا تھی مجھے اپنی اساس ہستی

اپنی قسمت میں منورؔ وہی اک پل نہ ہوا

2.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔