09:45    , منگل   ,   03    دسمبر   ,   2024

منیر نیازی کی شاعری

1703 2 0 03.5

اشکِ رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو​

اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو​

یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد​

تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو​

لائی ہے اب اُڑا کے گئے موسموں کی باس​

برکھا کی رُت کا قہر ہے اور ہم ہیں دوستو​

دل کو ہجومِ نکہتِ مہ سے لہو کیے *​

راتوں کا پچھلا پہر ہے اور ہم ہیں دوستو​

پھرتے ہیں مثل موج ہوا شہر شہر میں​

آوارگی کی لہر ہے ہم ہیں دوستو​

آنکھوں میں اڑ رہی ہے لٹی محفلوں کی دھول​

عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو

3.5 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔