12:03    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

ناز خیالوی کا تعارف

( 1947-2010 )

12 Dec 1947 - 12 Dec 2010
ناز خیالوی (1947ء- 12 دسمبر 2010ء) ایک شاعر، نغمہ نگار اور ریڈیو براڈکاسٹر تھے؛ جو ان کی ایک صوفیانہ نظم “تم اک گورکھ دھندا ہو“ کی نسبت سے جانے جاتے ہیں۔ یہ نظم مشہور قوال نصرت فتح علی خان کے گانے کے بعد مشہور ہوئی۔
ان کا اصل نام محمد صدیق اور تخلص ناز تھا۔ ناز خیالوی"جھوک خیالی" نامی ایک گاؤں394 گ ب میں 1947ء میں پیدا ہوئے اور اسی نسبت سے انھیں خیالوی کہا جاتا ہے۔[2] جھوک خیالی گاؤں ضلع فیصل آباد، صوبہ پنجاب، پاکستان میں تاندلیانوالہ کے نزدیک اور لاہور سے 174 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
وہ ایک ممتاز اردو شاعر احسان دانش کے ایک شاگرد تھے۔
ناز کا ذریعہ معاش فیصل آباد ریڈیو سے نشر ہونے والا ایک پروگرام “صندل دھرتی“ تھا، جس کی میزبانی وہ 27 برس تک کرتے رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اردو اور پنجابی، دونوں زبانوں میں نغمے لکھے۔
ناز بنیادی طور پر ان کی ایک نظم "تم اک گورکھ دھندا ہو"، جسے نصرت فتح علی خان نے گایا تھا، کی نسبت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی کچھ نظمیں عطاء اللہ نیازی نے بھی گا رکھی ہیں۔

ناز خیالوی کی شاعری

ہم معذرت خواہ ہیں کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

ناز خیالوی کا مجموعہ کلام

ہم معذرت خواہ ہیں کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔