02:58    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

پروین شاکر کی شاعری

729 1 0 10

میرے چھوٹے سے گھر کو یہ کس کی نظر، اے خدا ! لگ گئی

کیسی کیسی، دعاؤں کے ہوتے ہوئے بد دعا لگ گئی

ایک بازو بریدہ شکستہ بدن قوم کے باب میں

زندگی کا یقیں کس کو تھا، بس یہ کہیے، دوا لگ گئی

جھوٹ کے شہر میں آئینہ کیا لگا، سنگ اٹھائے ہوئے

آئینہ ساز کی کھوج میں جیسے خلقِ خدا لگ گئی

جنگلوں کے سفر میں تو آسیب سے بچ گئی تھی، مگر

شہر والوں میں آتے ہی پیچھے یہ کیسی بلا لگ گئی

نیم تاریک تنہائی میں سرخ پھولوں کا بن کھل اٹھا 

ہجر کی زرد دیوار پر تیری تصویر کیا لگ گئی

وہ جو پہلے گئے تھے ہمیں ان کی فرقت ہی کچھ کم نہ تھی

جان ! کیا تجھ کو بھی شہرِ نا مہرباں کی ہوا لگ گئی

دو قدم چل کے ہی چھاؤں کی آرزو سر اٹھانے لگی

میرے دل کو بھی شاید ترے حوصلوں کی ادا لگ گئی

میز سے جانے والوں کی تصویر کب ہٹ سکی تھی مگر

درد بھی جب تھما، آنکھ بھی جب ذرا لگ گئی !​

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

Ali Shair Haidri
بہت خوب جناب

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔