حسن کب عشق کا ممنونِ وفا ہوتا ہے
لاکھ پروانہ مرے شمع پہ کیا ہوتا ہے
شغلِ صیاد یہی صبح و شام ہوتا ہے
قید ہوتا ہے کوئی، کوئی رہا ہوتا ہے
تب پتا چلتا ہے خوشبو کی وفاداری کا
پھول جس وقت گلستاں سے جدا ہوتا ہے
ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں میرا دم
آہ کرتا ہوں تو صیّاد خفا ہوتا ہے
چاندنی دیکھ کے یاد آتے ہیں کیا کیا وہ مجھے
چاند جب شب کو قمرؔ جلوہ نما ہوتا ہے