03:32    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

قمر جلالوی کی شاعری

719 0 0 00

بوسۂ خال کی قیمت مِری جاں ٹھہری ہے 

چیز کتنی سی ہے اور کِتنی گراں ٹھہری ہے 

چھیڑ کر پھر مجھے مصروف نہ کر نالوں میں 

دو گھڑی کے لئے صیّاد زباں ٹھہری ہے 

آہِ پُر سوز کو دیکھ اے دلِ کمبخت نہ روک 

آگ نِکلی ہے لگا کر یہ جہاں ٹھہری ہے 

صُبح سے جنبشِ ابرو و مژہ سے پیہم 

نہ تِرے تیر رُکے ہیں نہ کماں ٹھہری ہے 

دم نکلنے کو ہے ایسے میں وہ آجائیں قمر

صرف دم بھر کے لیے رُوح رواں ٹھہری ہے 

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔