03:56    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

رئیس امروہوی کی شاعری

1220 3 0 02.5

خاموش زندگی جو بسر کر رہے ہیں ہم

گہرے سمندروں میں سفر کر رہے ہیں ہم

 

صدیوں تک اہتمامِ شبِ ہجر میں رہے !

صدیوں سے انتظارِ سحر کر رہے ہیں ہم

 

ذرّے کے زخمِ دل پہ توجّہ کئے بغیر

درمانِ دردِ شمس و قمر کر رہے ہیں ہم

 

صُبحِ ازل سے شامِ ابد تک ہے ایک دِن

یہ دِن تڑپ تڑپ کے بسر کر رہے ہیں ہم

 

کوئی پُکارتا ہے ہر اک حادثے کے ساتھ

تخلیق کائناتِ دگر کر رہے ہیں ہم

 

ہم اپنی زندگی تو بَسر کر چُکے رئیس !

یہ کِس کی زیست ہے جو بَسرکررہے ہیں ہم

2.5 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

رئیس امروہوی کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔