01:57    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

راحت اندوری کی شاعری

1054 3 0 23.5

ہاتھ خالی ہیں تِرے شہر سے جاتے جاتے

جان ہوتی، تو مِری جان! لُٹاتے جاتے

 

اب تو ہر ہاتھ کا پتّھر ہَمَیں پہچانتا ہے

عُمر گذری ہے تِرے شہر میں آتے جاتے

 

رینگنے کی بھی اِجازت نہیں ہم کو، ورنہ !

ہم جِدھر جاتے، نئے پُھول کِھلاتے جاتے

 

مجھ میں رونے کا سلیقہ بھی نہیں ہے شاید

لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کے آتے جاتے

 

اب کہ مایُوس ہُوا یاروں کو رُخصت کر کے

جا رہے تھے ، تو کوئی زخم لگاتے جاتے

 

ہم سے پہلے بھی مُسافر کئی گزرے ہونگے

کم سے کم، راہ کا پتّھر تو ہٹاتے جاتے

3.5 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 2 تبصرے

علی شیر
مناسب نہیں ہمیں وہ شخص ورنہ اپنی جان دے کر اس کی جان خرید لیتے
اخلاق احمد
بہترین شاعری کی بہترین ویب سائٹ

راحت اندوری کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔