01:58    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

طنز و مزاح

656 0 0 00

مشن امپاسیبل ون اُردُو - منہا ملک

مشن امپاسیبل ون اُردُو

محل کے وسع و عریض میدان میں بجائے جانے والے نقّارے کی تیز آواز پُورے Urdualli Wood میں گُونج رہی تھی۔ سوئے ہوئے افراد گہری نیند سے جاگ کر آنکھیں ملنے لگے۔ ۔ حیرانگی کا عنصر کہیں نہیں تھا کیونکہ یہ روز کا معمول تھا۔ ۔

اسی اثناء میں فضا لڑاکا طیاروں کی گرج سے گُونج اُٹھی۔ "اُردوالی وُڈ" کے مکینوں نے بستروں سے چھلانگ لگائی اور ریفریش ہونے کو دوڑے۔

"تصور کریں کہ ہم خالص اُردو سُن اور بول رہے ہیں۔۔ " طیاروں نے نیچی پروازیں کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر سے یہ اعلان بار بار دُہرانا شروع کر دیا۔۔۔ اُردوالی وُڈ کے سمندر پار سے آنے والے مکین اس اعلان کو سُن کر ہراساں ہو گئے۔ ۔ خصوصاً گُڈو، ایٹرنٹی، عثمان، وغیرہ وغیرہ۔ جنہیں اُردو بولنا تو دُور کی بات، سمجھنا بھی بہت مُشکل لگتا تھا۔۔۔ اعلان وقفے وقفے سے دہرایا جاتا رہا۔ جب سب اپنے اپنے مورچوں پر پہنچ گئے تو طیارے اُردوالی وُڈ کے شاہی محل کی طرف روانہ ہو گئے جہاں سے "ٹیم کرُوز" انہیں کنٹرول کر رہے تھے۔

ٹیم کرُوز صاحب نے لڑاکا طیاروں کو ان کی جگہ پر پہنچا کر مارکنگ طیارے میں "ہنگامی اجلاس" کا پیغام فیڈ کر کے اعلی عہدیداران کی طرف روانہ کر دیا اور خود اسکرین پر اُردوالی وُڈ کے مختلف مورچوں پر ہونے والی نقل و حمل کا جائزہ لینے لگے۔ ایک دو انگریزی اور پنجابی فائرز پر ٹیم کرُوز جی نے بُرا سا منہ بنایا اور وارننگ کے طور پر ایک ہینڈ گرنیڈ گزٹ میں لپیٹ کر دے مارا۔ تھوڑی سی "چیں چاں" کے بعد خاموشی چھا گئی۔

مارکنگ طیارہ پیغام پہنچا کر واپس آ چکا تھا اس کا مطلب تھا کہ اجلاس کے لئے لوگوں نے آنا شروع کر دیا ہے۔ ٹیم کرُوز جی نے ماڈ رُوم کو فوکس کرنا شروع کر دیا جہاں اجلاس کی کاروائی ہونے والی تھی۔

سب سے پہلے "اشتباہ جی" لاٹھی ٹیکتے اندر داخل ہوئیں۔۔۔ کمرہ خالی دیکھ کر اپنی نشست سنبھالتے ہوئے گنگنائیں۔ ۔

ابھی تک راستے کے پیچ و خم(خالص اردو میں ملاوٹ) نہیں مُکے

میرا ذوقِ طلب شاید ابھی تک خام ہے ساقی

اور ٹیم کروز جی اتنے اعلی ذوق پر خاموشی سے سر دھُننے لگے۔

اگلے داخل ہونے والے صاحب کا نام کیا بتائیں۔۔ ۔ کیونکہ ان کا نام نہیں "نک ہے جی"۔ ۔ بہت ہی خوشگوار مُوڈ میں "کس نے یہ ہم پہ ہرا رنگ ڈالا" گُنگناتے ہوئے اشتباہ جی سے پُوچھنے لگے۔ ۔ ۔ "ہم نے ایک رنگ سوچا ہے ، دس سوالوں میں بُوجھیں گی؟"۔۔ اشتباہ جی نے چشمہ سیٹ کرتے ہوئے دروازے سے اندر آتی سمارا کو ساتھ ملا کر دس سوالوں کی لسٹ سوچنا شروع کر دی۔

جب عمران نیّر، امان، ماظق اور سخنور جی جیبوں میں شعروں کے بم ٹھونسے ، منظومات کی کلاشنکوفیں کندھوں سے لٹکائے اندر داخل ہوئے اور ہاتھوں میں پکڑی مشین گنز سے ایک برسٹ غزلیات کا مارا۔۔ ۔ فضا "تڑڑڑڑ تڑڑڑڑ ڈھائیں ڈھائیں۔۔ڈھشوں " کی کان پھاڑ آوازوں سے دھمک اُٹھی۔ اور وہ چاروں اپنی نشستوں پر آ براجمان ہوئے۔ ہم پہ یہ کس نے ہرا رنگ ڈالا کی گُنگناہٹ بدستور جاری تھی۔

خُسرو، مُربیا اور سوب اندر داخل ہو کر کمپوزنگ پسٹلز سے کمپوز شُدہ صفحات یہاں وہاں فائر کرنے لگے۔ مونا نے ایک نظر سب پر ڈالی اور بولیں: "آپ اپنا کام کرتے جائیں وقت آپ کے لئے خالص اُردو ایوارڈ کے حصول میں خود ہی مدد کرے گا۔۔ ۔ "

ساحل صاحب نے پیار بھرا آداب عرض کرتے ہوئے اندر داخل ہو کر میٹنگ روم کا دروازہ بند کر کے جیب میں سے تالا نکال لیا۔

"ارے ے ے۔ ۔ ۔ میاں ساحل۔۔ رُکو تو۔ ۔ ابھی سب نہیں آئے۔ ۔ " مُون، دیا اور دانی نے ساحل کو تالا لگانے سے منع کرنا چاہا۔

"پلیزززززز۔ ۔ ۔ " ساحل نے پلٹ کر اُن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ "ایک وقت میں ایک ہی فرد منع کر سکتا ہے۔ "

ساحل کہتے ہوئے دروازے کے پاس سے ہٹنے کا ابھی سوچ ہی رہے تھے دروازہ دھماکے سے کھُلا اور یہ سر پکڑ کر آنے والی ہستی کو خونخوار نگاہوں سے دیکھنے کی کوشش کرنے لگے

دوسرے ہی لمحے وش جی نے اپنے مخصوص انداز میں پرس جھُلاتے ہوئے آواز لگائی۔۔ "اُردو انسٹال کر لو۔۔ ۔ پوائنٹس لے لو۔۔ "۔۔ ۔

"ائے بی بی۔۔ ۔ " اشتباہ جی نے چشمے کو ناک کی پھننگ پرکھسکا کر ناقدانہ نظروں سے وش جی کا جائزہ لیا۔ "تم دوہزار نقاط لے لو ہم سے۔ ۔ لیکن یہ "پوائنٹس" اور "انسٹال" کی جگہ اُردو میں مستعمل الفاظ استعمال کیا کرو۔"۔۔

وش جی نے مؤدبانہ انداز میں سر ہلا کر اُردو لغت میں سر گھُسیڑ لیا۔ ٹھیک اُسی وقت ان کا موبائل گُنگنا اُٹھا۔ ۔ "اُردو انسٹال کر لو۔۔ ۔ پوائنٹس لے لو" کی سُریلی ٹون فضا میں لہرانے لگی۔ اشتباہ جی نے گھُوری ڈالی اور وش جی رُخ پھیر کر کسی اُردو انسٹال کرنے والے کو اس کے نقاط ارسال کرنے لگیں۔

سب سے آخر میں ہما جی داخل ہوئیں۔۔ تمام جونئیرز نے اُن کے سلام کا بڑے پُر تپاک انداز میں جواب دیا اور جب تک وہ اپنی نشست پر نہ بیٹھ گئیں سب کے ہاتھ اپنے گالوں پر ہی دھرے رہے۔

************************

کمرے کی چھت پر لگے ہوئے اسپیکر میں سے "اُردو۔ ۔ اُردو۔ ۔" کی ہلکی سی کھڑکھڑاہٹ سنائی دی۔ سب حاضرین مؤدب ہو کر بیٹھ گئے۔ ۔ ۔ اسپیکر میں سے لال رنگ کی روشنی نکلنے لگی۔

"السلام علیکم۔۔ ۔ میری خواہش ہے کہ میری آواز آپ کو سُریلی ترین آواز لگے۔ ۔۔ "۔ ۔ ٹیم کرُوز جی کی با رعب آواز ہال میں چھائے ہوئے سنّاٹے کو چیر گئی۔

"پچھلے کُچھ عرصے میں اُردوالی وُڈ میں مکینوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ۔ جس کی وجہ سے آلودگی میں اضافے کا امکان ہے جو ہمارے نظام کو سُست کرنے کی وجہ بن سکتا ہے۔ اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب اُردوالی وُڈ کا ویزہ عارضی طور پر بند کر دیا جائے۔ ۔ ۔ کسی کو کوئی اعتراض؟۔ ۔ "

"نہیں جناب۔۔ ۔ !" سب نے ایک آواز میں جواب دیا۔

"ہممم۔ ۔ ۔ ۔ گُڈ۔ ۔ دوسری بات۔۔ ۔ "

"براہ مہربانی خالص اُردو جناب۔۔ ۔ " اشتباہ جی نے ناک کی نوک پر کھسک آنے والا چشمہ درست کرتے ہوئے ٹیم کرُوز جی کی بات قطع کرتے ہوئے کہا۔ "گُڈ کی بجائے اردو میں رائج لفظ استعمال کرنے کی درخواست کرتی ہوں۔۔ "

جونیئرز کے چہروں پر در آنے والی دبی دبی مسکراہٹ۔ ۔ ۔ اسپیکر میں سے نکلتی لال روشنی کے یکدم تیز ہونے پر لمحے کے ہزارویں حصے میں غائب ہو گئی۔

"یاددہانی کا شُکریہ اشتباہ بہن۔۔۔ ۔ " ٹیم کرُوز جی نے اپنے ازلی ٹھنڈے مزاج کو بروئے کار لاتے ہوئے بات جاری رکھی۔

"اس سال دیکھا گیا ہے کہ اُردوالی وُڈ میں رومن پستولوں کا رجحان کافی زیادہ رہا ہے۔ ۔ ساتھ ہی ساتھ پنجابی کلاشنکوفوں کی نقل و حمل بھی بہت زیادہ دیکھی گئی ہے۔ ۔ ۔ ہمارا مقصد خالص اُردو اسلحے کا فروغ ہے۔ ۔ اس لئے میں نے کچھ دن پہلے ہی "خواہش" صاحبہ کو بھاری مقدار میں نقاط کے نشے کے انجکشنز کے ساتھ اُردو اسلحے کی مارکیٹنگ کے لئے مقرر کیا ہے۔ ۔ ان کی کارکر دگی کافی اچھی جا رہی ہے۔ ۔ لیکن اس مقصد کو کم وقت میں پانے کے لئے ہم سب کو خود میدان میں اُترنا ہو گا۔ اس لئے آپ سب خود کو پہلے اُردو اسلحے سے لیس کر لیں۔۔ اس بار میں نے خاص "انگریزی اور پنجابی کش جیکٹیں" بھی تیار کرائی ہیں۔۔۔ آپ انہیں ہر وقت باندھیں رکھیں۔۔ اور جہاں اُردو کے علاوہ کوئی اور اسلحہ دکھائی دے اسے وہیں اُڑا دیں۔۔ ۔ " بات کے اختتام تک پہنچتے پہنچتے ٹیم کرُوز جی کی آواز میں جوش کا عنصر غالب آچکا تھا اور تمام حاضرین کے چہرے بھی وفور جوش سے تمتماتے محسوس ہو رہے تھے۔ ۔۔ ۔ سب نے میز بجا بجا کر "خالص اُردو۔۔ خالص اُردو۔ " کے نعرے لگائے۔

"میں آپ کو نمونے کے طور پر دکھاتا ہوں کہ ہمیں کیسے کام کرنا ہو گا۔۔ ۔ " اسپیکر میں سے پھر آواز اُبھری۔۔ اور سب سامنے دیوار پر لگے ہوئے پردے پر ایک منظر روشن ہو گیا۔

"یہ گُفتگو کا مورچہ ہے۔ ۔ اسے اس لئے منتخب کیا گیا ہے کہ سب سے زیادہ "غیر اُردو " حملے یہیں پر ہوتے ہیں۔ ۔ " ٹیم کرُوز جی نے وضاحت فرماتے ہوئے کہا۔

سب اُدھر متوجہ ہو گئے۔ جہاں کسی موضوع پر زور و شور سے گولہ باری چل رہی تھی۔۔ ہاشمی پاجی ،فرُخ منیر اور ساحرہ کی شُرلیاں بھی وقفے وقفے سے گر رہی تھیں۔ ۔ ۔ ڈھیر سارے توپ(تھریڈ)بین بھی کھڑے لُطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ شُکرانے کے طور پر ہوائی فائرنگ کر رہے تھے۔ ۔ ۔ہر طرف سے ٹھاہ ٹھاہ ڈُز ڈُز کی آوازیں آرہی تھیں۔ ۔ ۔ اسی اثناء میں گُڈو بھائی صاحب کی طرف سے پھینکا جانے والا انگریزی گولہ زوردار دھماکے کے ساتھ پھٹا اور سب توپ بینوں نے اپنی اپنی ڈکشنریاں کھول لیں۔۔ ۔ ٹیم کرُوز جی نے ایکشن میں آتے ہوئے خود اینٹری ماری اور دوسرے ہی لمحے فضا "تڑ تڑ تڑ تڑ" کی خوفناک آواز سے گونج اُٹھی۔۔ ۔ ٹیم کرُوز جی نے استقبالیہ فائرز پر ایک پراسرار سی مُسکراہٹ کے ساتھ اپنا راکٹ لانچر نکالا اور خالص اُردو کا فلسفاتی راکٹ مورچے کے وسط میں فائر کر دیا۔ ۔ ۔ سب واہ واہ کرتے ہوئے ادھر اُدھر ہو گئے۔ ۔ ۔ ٹیم کرُوز جی نے نہایت متانت سے گُڈو بھائی جی کو اُردو اسلحے کے استعمال کی ہدایت کی جس پر گُڈو بھائی نے محض مسکرانے پر ہی اکتفا کرتے ہوئے کہا peace on u۔۔ ۔ ۔ ۔ٹیم کُروز جی مسکراتے ہوئے مورچے سے باہر آ گئے۔ ۔ ۔ ہال میں بیٹھے ہوئے حاضرین نے تالیاں بجا بجا کر ٹیم کرُوز جی کے ایکشن کو سراہا۔۔ ۔

۔ساتھ ہی گُڈو جی کی طرف سے عروسہ جی کو پی ایم کا گولہ موصول ہوا جس میں ٹیم کرُوز جی کی پوسٹ کو انگلش میں ٹرانسلیٹ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔۔ ۔

"مشن پر روانہ ہونے کی تیاری کی جائے۔ ۔ ۔ سب مسلح ہو کر پورے اُردوالی وُڈ میں پھیل جائیں اور تمام غیر اُردو بندوقوں کا قلع قمع کریں۔۔ ۔ ہمیں ہر حال میں کامیابی چاہیئے۔ ۔ " ٹیم کرُوز جی کی بات ختم ہوتے ہی تمام اعلی عہدیداران نے اپنی نشستیں چھوڑ کر غیر اُردوکش جیکٹیس زیب تن کیں اور الماریوں میں سے اردو اسلحے سے خود کو لیس کر کے مشن پورا کرنے روانہ ہو گئے۔ ۔یازغل، اشتباہ جی، سمارا اور مسکان بکتر بند گاڑیوں میں اور باقی سب نیلے اسکوٹرز پر سوار ہو کر روانہ ہوئے۔ ۔ ۔ ساحل جاتے جاتے میٹنگ رُوم کے دروازے کی طرف پلٹا۔ ۔۔ خُسرو، رفعت اور عروسہ نے حیرت سے اسے رُکتے ہوئے سوالیہ انداز میں دیکھا۔ ۔ ۔ساحل نے جیب میں سے تالا نکالا اور دروازے پر لگا دیا۔۔

**********************

ٹیم کرُوز لال ہیلی کاپٹر میں دُوربین آنکھوں سے لگائے اُردوالی وُڈ کے تمام مورچوں پر ہونے والی سرگرمیوں کا جائزہ لے رہے تھے۔ سب سے پہلے مشنری مورچے میں جھانکا۔ ۔ ناول اور شاعری دونوں حصوں میں پُرسکون انداز میں کام ہو رہا تھا۔

اسلامی مورچے میں بھی راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا۔۔ آگے کوئز سنٹر پر نظر پڑی تو عبداللہ، دلپسند اور اے زی بندوقیں پکڑے نت نئے سوالات فائر کرتے نظر آئے۔ ۔ ۔ ۔ ایک طرف یازغل جی کسوٹی کی توپ کے پاس کھڑے تھے۔ ۔ ٹیم کرُوز جی کو تھوڑی حیرانگی ہوئی کہ آخر کوئی کسوٹی کا گولہ فائر کیوں نہیں کر رہے یازغل۔ ۔ ۔ تھوڑا نزدیک کر کے دیکھا تو پتہ چلا کہ یازغل جی توپ کے ساتھ ہی کسوٹی ڈالے بیٹھے ہیں۔۔ ۔ ۔ ٹیم کرُوز جی نے مسکرا کر اگلے مورچے پر نگاہ دوڑائی۔

جوکس والے مورچے میں دیا، اے زی، عتیق، پنکی وغیرہ کی کلاشنکوفیں قہقہے اُگل رہی تھیں۔۔ ۔ ساتھ ہی ساتھ بھُوتانہ قہقہوں کی کان پھاڑ آوازیں بھی ماحول کو خوشگوار بنانے میں معاونت کر رہی تھیں۔

دُعا ہوشربا، سلمان سلو، عاشی اور چاکلیٹ ڈیزائننگ مورچے حرف دُعا کی نگرانی میں چاقو چھُریوں سے لکڑیوں پر ہُنر آزمائی کرنے میں مشغول تھیں۔۔ ۔ گوشہ خواتین میں ہما تنویر اور سمارا توپوں سے کھانے اور ملبوسات کے گولے فائر کر رہی تھیں۔۔ کہ ساحرہ اپنا کچن لانچر تھامے اندر داخل ہوئیں اور ایسے ایسے ترکیبی میزائل پھینکے کہ سب دنگ رہ گئے۔ ۔ ۔ پھر وہ غُل مچا کہ الامان الحفیظ۔۔ ۔ ٹیم کرُوز جی کان لپیٹ کر اس مورچے سے نکل آئے۔ ۔

وش صاحبہ اپنے مورچے میں "اُردو انسٹال کرو۔ ۔ پوائنٹس لے لو" کا بینر لگائے بیٹھی چند رومن پستول رکھنے والوں سے سر کھپا رہی تھیں۔ ستائشی نظروں سے یہ نظارہ دیکھتے ہوئے ٹیم کرُوز جی آخری مورچے کی طرف بڑھے۔ ہر طرف ہونے والی گولہ باری سے فضا لرز رہی تھی۔۔ ۔ ساحل ہاتھوں میں تالے لئے پھرتے دکھائی دئیے۔ ۔ ہر طرف ہونے والی گولہ بازی سے بے نیاز انہیں جہاں کسی کے ہاتھ میں دو توپیں دکھائی دیتیں ، جھٹ سے ایک کو تالا ڈال کر اپنی راہ ہو لیتے۔ ۔ کانوں میں گویا روئی ٹھونس رکھی تھی کہ کسی پھُلجھڑی یا فائر پر کچھ ردعمل نہ ظاہر کرتے۔ ۔ ۔ اس جانفشانی کو دل ہی دل میں سراہ کر ٹیم کرُوز جی نے طمانیت بھری سانس لیتے ہوئے مجاجنی، ہاشمی پا جی اور رضوان جی کو آئندہ پنجابی گولوں کے استعمال سے احتراز کی تلقین کرتے ہوئے ہیلی کاپٹر کا رُخ محل کی طرف موڑ دیا۔۔۔ پُورے ہفتے کے مشن کے بعد اب وہ آرام کے مُوڈ میں دکھائی دے رہے تھے۔

********************

محل میں پہنچتے ہی مارکنگ طیارے میں "کیپ اٹ اپ" کا پیغام فیڈ کر کے تمام اعلی عہدیداران کی طرف روانہ کیا۔۔ اور ایک بار پھر سے اُردوالی وُڈ کا ایک بار پھر سے جائزہ لینے کا ارادہ کر کے سکرین پر مختلف مورچوں کو فوکس کرنا شروع کیا۔۔۔ ۔ پنجابی، رومن اور انگریزی گولے اب بھی وقتاً فوقتاً گرتے دکھائی دیے اور ٹیم کرُوز جی کے پاس سر پکڑنے کے سوا اب کوئی چارہ نہ تھا۔

لہذا انہوں نے گزٹ کے میزائل سے ایک سال تک کے مزید "خالص ترین اردو" کے انتظار کا دھماکہ کر دیا۔

اور ریفریش ہونے کو چل دئیے۔ ۔

٭٭٭

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔