02:31    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

طنز و مزاح

3201 0 1 00

مائی بیسٹ فرینڈ - بابر ندیم

مائی بیسٹ فرینڈ

جب میں میٹرک میں تھا تو میں نے انگلش کے سبجیکٹ میں ایک مضمون"مائی بیسٹ فرینڈ "کو رٹا لگایا۔اس رٹے میں معلوم نہیں ہماری یادداشت کا کمال تھا یا ماسٹر صاحب کے ڈنڈے کا ،میں ساری زندگی اس مضمون کو اپنے ذہن سے محو نہ کرسکا،بچپن میں سنے اس گانے کی طرح "ہم بھول گئے ہر بات مگر تیرا پیار نہیں بھولے "اس کی وجہ شائد یہ تھی کہ اس مضمون میں دوست کی جو خوبیاں بیان کی گئیں تھیں۔ ویسا دوست میں آج بھی تلاش کر رہا ہوں لیکن کسی ایک شخص میں اتنی خوبیاں مجھے آج تک نہ مل سکیں۔ میں زندگی میں جس شخص کو بھی " مائی بیسٹ فرینڈ سمجھ کر قریب ہوا وہ بعد میں MY BEST ENEMY"ثابت ہوا۔

سچی بات تو یہ ہے ،میں نے مضمون میں دی گئی تمام شخصی خوبیوں کو ذہن میں رکھا ،اور پھر اپنی شخصیت کو اس تناظر میں پرکھا تو بے اختیار میری ہنسی نکل گئی،پھر اپنے آپ پر بڑا غصّہ آیا کہ میں کون ہوتا ہوں اپنے آپ پر ہنسنے والا ،یہ کام تو دوسروں کا ہے۔

میں نے مضمون میں بیسٹ فرینڈ کے بارے میں پڑھا تھا کہ

"He Offers His Prayers Regularly

جبکہ ہم جمعہ بھی اس وقت پڑھتے تھے جب وہ امتحانات کے دنوں میں پیپرز کے دوران آ جاتا تھا۔آگے ٹیچر نے لکھوایا تھا کہ

He sleeps early in the morning ہم ساری رات چیٹنگ کرنے کے بعد پر He gets up early in the morning

پر عمل کرنے والوں میں سے تھے اور چیٹنگ کی دنیا میں ہمارا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ ایک لڑکی سے تین مہینے رات دن چیٹنگ کر نے کے بعد ایک دن انکشاف ہوا کہ وہ لڑکی نہیں لڑکا ہے -ان رت جگوں کا حساب کس سے مانگیں۔

ویسے تو رت جگے کاٹنے میں ایک پرندہ بھی مشہور ہے جس کو اہل مغرب "فلاسفر" جبکہ اہل مشرق "خاندان احمقاں " سے گردانتے ہیں۔ اس سلسلے میں ،میں اہل مغرب کی رائے کو زیادہ معتبر مانتا ہوں اور اس بارے میں پہلی دلیل یہ دیتا ہوں کہ اہل مغرب کی تمام تر ترقی "الو" کے رت جگوں اور گہری سوچ بچار کا نتیجہ ہے۔ دوسری دلیل یہ کہ میرے جیسا سیلف میڈ جینئس بھی اس عادت کا شکار ہے۔ سیلف میڈ اس لیے کہ ابھی تک ہم نے خود ہی اپنے جینئس ہونے کا انکشاف کیا ہے اور دوسروں نے ذاتی حسد کی بنا پر ہمیں جینئس تسلیم کرنے سے گریز کیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ اس دنیا میں کسی کی ترقی سے جلنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اور ہندو لوگ تو مرنے کے بعد بھی جلانے سے باز نہیں آتے۔ ویسے تو رت جگے کاٹنے میں"خاندان عاشقاں" بھی کافی بدنام ہے۔ لیکن عشق نامی بیماری کا تا حال کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے ویسے بھی بقول شاعر "یہ وہ آگ ہے جو لگائے نہ لگے ،اور اگر لگ جائے تو بجھائے نہ بجھے اور کھجائے نہ کھجے "یعنی یہ عشق بھی پیٹھ پر لگنے والی خارش کی طرح ہے جہاں بندے کا اپنا ہاتھ نہیں پہونچتا اور کسی اور کے ہاتھ کا وہاں پہنچنا وہ پسند نہیں کرتا۔عشق میں جو کچھ بھی کرنا ہے خود ہی کرنا ہے مطلب یہ ہوا کہ کچھ بھی نہیں کرنا ہے ،آگے ٹیچر نے لکھا تھا۔

He always speaks truth

اس زمانے میں یہ کام کوئی گونگا ہی بہتر کر سکتا ہے۔ ایسا نہیں تھا کہ مجھ میں اور ٹیچر کے لکھوائے گئے میرے بیسٹ فرینڈ میں تمام باتیں ایک دوسرے کی ضد تھیں بلکہ ہمارے درمیان کچھ مشترک بھی تھیں -مثال کے طور پر ٹیچر نے لکھوایا تھا

He is very good in his studies and absolutely tops in his class

ٹاپ تو میں بھی کرتا تھا ،لیکن چونکہ ہم دونو ایک ہی کلاس میں تھے اور ایک وقت میں ایک کلاس میں ایک ہی سٹوڈنٹ ٹاپ کرسکتا ہے ،اس لیے ہمارے ٹاپ کرنے کے لیے خاص طور پر گنجائش پیدا کی جاتی،وہ کلاس میں اوپر سے ٹاپ کرتا تھا اور میں نیچے سے۔ کلاس میں بیٹھنے مین بھی اس پوزیشن کا خیال رکھا جاتا۔ہمارا بیسٹ فرینڈ بلیک بورڈ والی سمت میں سب سے آگے بیٹھتا اور ہمیں کلاس روم سے باہر نکلنے والی سمت میں سب سے آگے بٹھایا جاتا۔دل لگی میں ہمیں بیک بنچر بھی کہا جاتا تھا۔ اکثر ٹیچر کلاس میں ہمارے بیسٹ فرینڈ سے سوال پوچھ کر اس کی لیاقت کا امتحان لیتے رہتے تھے کہ آیا اس کی لیاقت اسی درجے کی ہے یا اس میں کوئی کمی واقع تو نہیں ہو گئی،چونکہ میری لیاقت مسلمہ تھی اسلئے ٹیچر مجھ سے سوال پوچھ کر شرمندہ ہونا نہیں چاہتے تھے اسلیے اکثر مجھ سے سوال پوچھنے سے گریز کرتے۔ اردو اور انگلش کے حروف تہجی میں بھی میری اور بیسٹ فرینڈ کی پسند یکساں تھی،بقول ٹیچر بیسٹ فرینڈ کو "ک"اور "C"سے شروع ہونے والی جگہ""یعنی "کلاس روم " پسند تھی اور اکثر وہیں پایا جاتا تھا۔ مجھے بھی "ک" اور Cوالی جگہیں پسند تھیں اور میں بھی سارا دن کینٹین میں گزارتا تھا۔اس کے علاوہ ٹیچر نے لکھوایا تھا

All the teachers of the school likes him very much

ٹیچر پسند تو خیر مجھے بھی سارے ہی کرتے تھے سوائے ایک آدھ کے۔ اور اگر مجھ سے باری باری ٹیچرز کے نام لے کر پوچھا جائے تو میں ہر ٹیچر کے نام پر یہی کہوں گا کہ صرف اس ٹیچر کے سوا باقی تمام ٹیچر مجھے پسند کرتے ہیں۔ بیسٹ فرینڈ کے بارے میں ٹیچر نے مزید یہ لکھوایا "He is good in all subjects"،ویسے میری تعریف کرنے میں بھی

ٹیچر نے کبھی کجوسی سے کام نہیں لیا۔اور اکثر میری تعریف کرتے ہوئے کہا کرتے

He is good for nothing،

اس فقرے کا میرے جیسے قابل(کابل) دوست نے اس طرح ترجمہ کیا کہ"کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس میں میں اچھا نہ ہوں " الغرض اگر سچ پوچھا جائے تو ایسی خوبیوں والا شخص میرے بیسٹ فرینڈ میں اسلئے شامل تھا کہ اسے ٹیچر نے ایسا لکھوایا تھا۔ ورنہ ہمارے حلقہ دوستاں میں ایسے پڑھاکو اور خشک بندے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔اورایسی خوبیاں ایسے اشخاص میں ہی پائی جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمیں آج تک بیسٹ فرینڈ نہیں مل سکا۔

٭٭٭

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔