برے لوگوں سے کسی بھی اچھائی کی امید رکھنا فضول ہے۔ یہی وجہ تھی جو فیسی لکڑبھگا بری بات کے علاوہ اور کچھ سوچتا ہی نہیں تھا۔ ایک دن اس کے ذہن میں ایک شیطانی خیال آیا کہ کسی طرح جنگل کے جانوروں کو کسی خیالی خوف میں مبتلا کر دے۔ دراصل یہ کوئی انجانا خوف ہی ہوتا ہے جس کی وجہ سے آدمی کبھی ستاروں کی چال دیکھتا ہے، ہاتھ کی لکیریں پڑھواتا ہے اور بہت سے وہموں
کا شکار رہتا ہے اور نجومیوں اور پیشن گوئیاں کرنے والوں کی چاندی ہوتی ہے۔ فیسی نے غالباً کسی انسانی بستی میں جا کر یہ نئی شرارت سیکھی تھی۔ بس جنگل کی آگ کی طرح یہ خبر ہر طرف پھیل گئی کہ فیسی جانوروں کے پنجے دیکھ کر مستقبل کا بتا دیتا ہے۔ خولو خرگوش نے سب کو بہت یقین دلایا کہ فیسی مکار ہے، خوامخواہ بہکا رہا ہے سب کو، مگر کسی نے نہ سنی۔
فیسی ایک درخت کے نیچے بیٹھا تھا۔ اس کے چاروں طرف جانور عقیدت سے دمیں سمیٹے بیٹھے اور اس سے سب درخواست کر رہے تھے کہ وہ ان کے پنجے دیکھ کر قسمت کا حال بتائے اور آنے والے خطروں سے آگاہ کرے۔
فیسی نے بڑے تکبر سے ان سے کہا، "ایک قطار بنا کر آؤ۔ یاد رکھو، میں کوئی فیس نہیں لے رہا ہوں، میرے لیے صرف گوشت کے ٹکڑے لایا کرو، ذائقے دار!"
سب سے پہلے چیتا آگے بڑھا اور اپنا پنجہ اس کی طرف بڑھایا۔
"ہوں!" فیسی نے اسے غور سے دیکھتے ہوئے کہا، "مصیبت سر پر کھڑی ہے۔ آٹھ دن تک گھاس میں چھپے رہو۔ کہیں مت جاؤ۔"
اگلا جانور لنگور تھا۔ فیسی نے اس کا پنجہ دیکھ کر آگاہ کیا، "جس دن درختوں پر بیٹھو گے بجلی گر جائے گی۔ دس دن تک درختوں سے دور رہو۔"
اب ہاتھی کی باری آئی۔ فیسی نے اس کا لمبا چوڑا پیر دیکھ کر کہا، "پندرہ دن گننے مت کھاؤ ورنہ پیٹ کا مرض لگ جائے گا۔"
شیر نے ڈرتے ڈرتے اپنا پنجہ دکھایا۔
فیسی نے اسے بتایا، "جہاں پناہ! آپ کے سر پر خطرے کے خوفناک سائے منڈلا رہے ہیں۔ آپ کو چاہیے ایک مہینے تک گوشت سے پرہیز کریں اور صرف پھل کھائیں۔ ہاں اگر آپ کا دل کرے تو کسی جانور کا شکار کر سکتے ہیں مگر اسے کھا نہیں سکتے۔ اسے کوئی لکڑبھگا کھا لیا کرے گا۔" یہ کہتے ہوئے فیسی نے ہونٹوں پر زبان پھیری۔
دیکھتے ہی دیکھتے جنگل کی حالت بدل گئی۔ چیتا دن بھر گھاس میں چھپا بیٹھا رہتا۔ لنگور زمین پر مارا مارا پھرتا۔ ہاتھی گنے کو ترستا اور شیر تو فاقے ہی کر رہا تھا۔ وہ پھل کھا ہی نہیں سکتا تھا۔ فیسی نے ان کے دلوں میں خوف بھر کر ان کو چوہوں سے بھی بدتر بنا دیا تھا۔ غیور جانور ڈرے سہمے زندگی سے بیزار رہنے لگے۔ شیر کی حالت سب سے زیادہ خراب تھی۔ وہ ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ گیا تھا۔ وہ شکار مارتا تھا، مگر کھانے کی اجازت نہ تھی۔ آخر تمام جانور مل کر خولو خرگوش کے پاس گئے اور اس سے کہا، "ہم کیا کریں خولو؟ اس طرح کیسے زندہ رہیں گے؟"
خولو بولا، "لکڑبھگے کی بات مانتے ہی کیوں ہو؟ وہ بکواس کرتا ہے۔"
"وہ نجومی ہے اور نجومی سچے ہوتے ہیں۔" جانوروں نے یقین دلانا چاہا۔ خولو نے انہیں سمجھایا کہ یہ سب عقیدے کی کمزوری ہے، مگر جانوروں کی سمجھ میں بات نہ آئی۔
آخر خولو نے کہا، "میں خود فیسی کو دیکھتا ہوں۔"
فیسی جانوروں کے پنجے دیکھ کر انہیں خوب ڈرا رہا تھا۔
"میری باتوں پر توجہ کرو۔ میں آنے والے دنوں کو صاف صاف دیکھ سکتا ہوں۔"
خولو نے اچانک پوچھا، "اپنے بارے میں کیا جانتے ہو؟"
فیسی نے اطمینان سے جواب دیا، "میرا پنجہ یہ بتاتا ہے کہ اگلے ایک برس تک موج کروں گا۔ میرے جسم پر خراش تک نہیں آئے گی۔"
خولو بولا، "مگر میرا پنجہ کہتا ہے کہ میں اسی وقت کسی مکار لکڑبھگے کی خبر لوں گا۔"
یہ کہہ کر خولو نے فیسی کے سر پر ڈنڈا جڑ دیا۔ فیسی بیہوش ہو کر گر پڑا۔
خولو بولا، " دیکھو اسے! ایک برس کی بات کر رہا تھا مگر اگلے پل کی خبر نہیں تھی۔ اس کی باتوں پر یقین مت کرو۔
جانوروں کی سمجھ میں بات آ گئی اور وہ فیسی کے ہوش میں آنے کا انتظار کرنے لگے تاکہ اس کی اچھی مرمت کر سکیں۔
٭٭٭
ماہنامہ ہمدرد نونہال، فروری ١٩٩٠ء سے لیا گیا۔