حالات اور معاملات جب کوئی ایسا رُخ اختیار کرتے ہیں ہر طرح کامیابی ہوتی ہے تو اسے وارے نیارے ہونا کہتے ہیں یعنی بہت کچھ مل گیا۔ خلافِ توقع بہت بڑی کامیابی ہوئی ہے جس کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔
عام طور پر لوگوں کے معاملات یونہی بے تُکے پن کے ساتھ چلتے ہیں کوئی پروگرام نہیں ہوتا۔ کوئی منصوبہ نہیں ہوتا۔ یہاں وقت گزار دیا وہاں وقت گزار دیا اسی کو واہی تباہی پھرنا کہتے ہیں یعنی بے مقصد مٹرگشت اور فضول کی باتیں کرنا اسی لئے واہی تباہی بکنا بھی کہتے ہیں۔
ورق ورق ہونا، ورق بکھرنا، جب زندگی کا شیرازہ بِکھرتا ہے اور کوئی چیز اپنی اپنی جگہ پر نہیں رہتی تو اسے ورق ورق بِکھر جانا کہتے ہیں جیسے فردوسی نے ’’یثردُجرد‘‘ شہنشاہِ ایران کی شکست کو اپنے شاہ نامہ میں اِس طور پر لکھا ہے۔
نہ سب نامۂ دولت کہ قباد
ورق در ورق ہر طرف بُود باد
کہ قباد کے خاندان کا نسب نامہ ہوا ہر طرف اڑا کے لے گئی اور تاریخ کا شیرازہ بِکھر گیا۔ اسی کو ورق ورق بکھرنا بھی کہا جاتا ہے پُرزے سے پُرزے ہو جانا بھی یہی صورت ہے کہ اب کچھ بھی باقی نہیں رہا ہے۔
ہمارے معاشرے میں جب کسی بات کو زور دے کر کہا جاتا ہے کہ میں یا ہم ایسا کریں گے تو اسے ’’وعدہ‘‘ قرار دیا جاتا ہے اور جب کوئی آدمی وعدہ پورا کرتا ہے تو اسے وعدہ وفا کرنا کہتے ہیں یہ عربی کا محاورہ ہے اور وہاں اس سے مُراد وہ اچھے کردار کا آدمی ہوتا ہے جو اپنا وعدہ پورا کرتا ہے اُردُو میں وعدہ وفا کرنا براہ راست عربی سے آیا ہے۔ یہ اُن محاورات میں سے ہے جو عربی سے براہ راست لئے گئے ہیں اور ان معنی میں محاورے کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔
وقت و قت کی بات ہے وقت پڑے کا ہتھیار ہے اپنا تو وہ ہے جو وقت پر کام آئے وقت تھا جو گزر گیا۔ آخری وقت آنا خدا بُرا وقت نہ ڈالے وقت کاٹنا وقت گزارنا کے معنی میں آتا ہے وقت نکل جانا وقت کا بُرے بھلے گزر جانا
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
سدا دور دورا دکھاتا نہیں
(میرحسن)
وقت بخت کا ساتھ دینا وقت وقت کے راگ ہونا، وقت پڑنا (پیغمبری وقت پڑنا) وقت ایک لمحہ بھی ہے اور پوری زندگی میں کوئی ایک وقت بھی ایسا آ سکتا ہے جو ساری زندگی کو متاثر کر جائے وقت کی قدر و قیمت زندگی میں بہت ہوتی ہے اور جب وقت نکل جاتا ہے تو پھر کبھی ہاتھ نہیں آتا کسی بات کا اچھا یا بُرا لگنا بھی وقت کے ساتھ ہوتا ہے۔ وقت پڑنا مصیبت پڑنے کو کہتے ہیں اور دہلی میں اس کے لئے پیغمبری وقت کا محاورہ بھی موجود ہے مختلف راگ الگ الگ وقتوں میں گائے جاتے ہیں اور اسی سے وقت وقت کے راگ ہیں اسی سے محاورہ بنا ہے اور جو بات وقت کے خلاف ہوتی ہے اور مناسب حال نہیں ہوتی اسے بے وقت کی راگنی کہا جاتا ہے۔
اصل میں جو آدمی بہت گیا گزرا ہوتا ہے اُسے خنگر یا کھنگر کہتے ہیں ’’گونگر‘‘ ایسے لڑکے کو کہتے ہیں جو بڑا ہو جائے اور کوئی کام نہ کرے نِکمّا ہو اُسی کے لئے خنگرہ یا کھنگرا استعمال کیا جاتا ہے۔
اس سے کونگر ہم اچھے بُرے لوگوں کے لئے اُسی سماج کے ذہنی اور فکری ردِ عمل کو سمجھ سکتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ سماج کی بہت سی سچائیاں اچھائیاں اور برائیاں ہمارے محاورات میں محفوظ ہیں۔ اب یہ الگ بات ہے کہ ہم کس حد تک اور کس مواقع پر ان کو ذہن میں رکھتے ہیں اور کب نظر انداز کر دیتے ہیں۔