08:15    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

جویریہ مسعود -

558 1 0 00

ہرنی کے بچے تھے تین

تینوں چلے گئے تین نہروں پر

 

دو نہریں خشک تھیں، ایک میں نہ تھا پانی

جس نہر میں نہ تھا پانی، اس میں بیٹھے تھے تین کمہار

 

دو کی آنکھیں نہ تھیں، ایک کمہار تھا اندھا

اندھے کمہار نے بنائیں تین ہانڈیاں

 

دو ہانڈیوں میں تھے سوراخ ۔ تیسرے کا نہیں تھا پیندا۔

جس ہانڈی کا پیندا نہ تھا، اس میں پکائے تین دانے چاول کے

 

دو دانے جل گیے ، ایک دانہ چاول کا پک نہ سکا

جو دانہ چاول کا پک نہ سکا، اس کو ڈال دیا تین برتنوں میں

 

دو برتن رہ گئے خالی ، ایک برتن بھرا نہیں

جو برتن بھرا نہیں، اس پر بلاۓ تین فقیر

 

دو فقیر بھوکے رہ گئے، ایک فقیر کا پیٹ رہ گیا خالی

جس فقیر کا پیٹ رہ گیا خالی، اس کو مارے تین ڈنڈے

 

دو ڈنڈے فقیر کو لگے نہیں، ایک ڈنڈے کا وار گیا خالی

جس ڈنڈے کا وار گیا خالی، اس پر ڈالیں تین اشرفیاں

 

دو اشرفیوں میں تھا کھوٹ، ایک اشرفی تھی نقلی

جو اشرفی تھی نقلی، اسے لے گئے چیچوں کی دکان پر

 

چیچوں تھا رات کو اندھا، نظر نہ آتا تھا اسے دن میں

چیچوں کو دی اشرفی ، اس نے خوشی سے لی

 

چیچوں نے دیں ہم کو ٹافیاں۔

ہم نے کھائیں ٹافیاں اور خوشی خوشی گھر آئے

 

اور

بچوں پیسہ ہوا ہضم

کہانی ہوئی ختم

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔