02:34    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم - ٹوٹ بٹوٹ

951 0 0 00

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار

ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

 

ٹوٹ بٹوٹ کی دو بہنیں ہیں

ہر اک بہن بڑی ہُشیار

ہر اِک کے ہے پاس اِک چوہا

ٹوٹ بٹوٹ کے پاس ہیں چار

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار

ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

 

اِک پہنے ہے اچکن کالی

اِک پہنے بنیان ہی خالی

اِک پھرتا ہے ننگے پاؤں

اِک کے سر پر ہے دستار

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار

ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

 

اِک چوہے کی گردن موٹی

اِک چوہے کی دُم ہے چھوٹی

اِک چوہے کی آنکھیں چار

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار

ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

 

اِک کھاتا ہے گوشت کی بوٹی

اِک کھاتا ہے سوکھی روٹی

اِک کھاتا ہے میٹھا چُورن

اِک کھاتا ہے پھیکا اچار

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار

ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

 

دو چوہے شیطان بہت ہیں

دو چوہے نادان بہت ہیں

دو ہنستے ہیں، دو روتے ہیں

دو تن درست ہیں، دو بیمار

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار

ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

 

جیتے ہیں نہ مرتے ہیں وہ

چُوں چُوں، چُوں چُوں کرتے ہیں وہ

کوئی بھی ان کو کام نہیں ہے

دن بھر پھرتے ہیں بے کار

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار

ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

 

یُوں تو ہر دم خوشی سے کھیلیں

اُچھلیں، کُودیں، کریں کُلیلیں

لیکن جب بھی مل کر بیٹھیں

کرتے ہیں سب چیخ پُکار

ٹوٹ بٹوٹ کرے کیا یار

ٹوٹ بٹوٹ کے چوہے چار

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔