11:43    , ہفتہ   ,   18    مئی   ,   2024

احمد فراز کی شاعری

1550 1 0 05

تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے

پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے

پھر یوں ہوا کہ غیر کو دل سے لگا لیا

اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باہر کے ہو گئے

کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھے

اب دل سے محو نام بھی اکثر کے ہو گئے

اے یادِ یار تجھ سے کریں کیا شکایتیں

اے دردِ ہجر ہم بھی تو پتھر کے ہو گئے

سمجھا رہے تھے مجھ کو سبھی ناصحانِ شہر

پھر رفتہ رفتہ خود اسی کافر کے ہو گئے

اب کے نہ انتظار کریں چارہ گر کا ہم

اب کے گئے تو کوئے ستم گرکے ہو گئے

روتے ہو اک جزیرۂ جاں کو فراز تم

دیکھو تو کتنے شہر سمندر کے ہو گئے

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔