02:53    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

اسد اللہ خان غالب کی شاعری

1164 1 0 05

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

خیاباں خیاباں اِرم دیکھتے ہیں

 

دل آ شفتگاں خالِ کنجِ دہن کے

سویدا میں سیرِعدم دیکھتے ہیں

 

ترےسروِقامت سے اِک قدِآدم

قیامت کے فتنےکوکم دیکھتےہیں

 

تماشاکراے محوِ آئینہ داری

تجھےکس تمناسےہم دیکھتے ہیں

 

سراغِ تف نالہ لے داغِ دل سے

کہ شب رو کا نقش قدم دیکھتے ہیں

 

بنا کر فقیروں کاہم بھیس غالب

تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں

5.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔