جا کہیو ان سے نسیمِ سحر! میرا چین گیا، میری نیند گئی
تمہیں میری، نہ مجھ کو تمہاری خبر، میرا چین گیا، میری نیند گئی
نہ حرم میں تمہارے یار پتہ نہ سراغ دیر میں ہے ملتا
کہاں جا کے میں جاؤں کدھر ، میرا چین گیا میری نیند گئی
اے بادشہِ خوبانِ جہاں! تیری موہنی صورت پہ قربان
کی میں نے جو تیری جبیں پہ نظر، میرا چین گیا، میری نیند گئی
ہوئی بادِ بہاری چمن میں عیاں، گل بوٹے پہ باقی رہی نہ خزاں
میری شاخِ امید نہ لائی ثمر، میرا چین گیا میری نیند گئی
اے برقِ تجلی ! بہرِ خدا، نہ جلا مجھے عشق میں شمع سا
میری زیست ہے مثلِ چراغِ سحر، میرا چین گیا میری نیند گئی
یہی کہتا تھا آج رو کے ظفر، میری آہِ رسا کا ہوا نہ اثر
تیرے ہجر میں موت نہ آئی ابھی، میرا چین گیا میری نیند گئی