02:52    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

ضیا جالندھری کی شاعری

1150 1 0 03

باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے

درد پھولوں کی طرح مہکے اگر تو آئے

 

بھیگ جاتی ہیں اس امید پہ آنکھیں ہر شام

شاید اس رات وہ مہتاب لب جو آئے

 

ہم تری یاد سے کترا کے گزر جاتے مگر

راہ میں پھولوں کے لب سایوں کے گیسو آئے

 

وہی لب تشنگی اپنی وہی ترغیب سراب

دشت معلوم کی ہم آخری حد چھو آئے

 

مصلحت کوشئی احباب سے دم گھٹتا ہے

کسی جانب سے کوئی نعرۂ یاہو آئے

 

سینے ویران ہوئے انجمن آباد رہی

کتنے گل چہرہ گئے کتنے پری رو آئے

 

آزمائش کی گھڑی سے گزر آئے تو ضیاؔ

جشن غم جاری ہوا آنکھوں میں آنسو آئے

3.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔