03:17    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

ابن انشاء کی شاعری

3221 1 0 05

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تیرا

کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرہ تیرا

ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی شب پوچھا کیے

ہم ہنس دیئے، ہم چپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا

اس شہر میں کس سے ملیں، ہم سے تو چھوٹیں محفلیں

ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص ہے دیوانہ تیرا

کوچے کو تیرے چھوڑ کر، جوگی ہی بن جائیں مگر

جنگل ترے، پربت ترے، بستی تری، صحرا ترا

ہم اور رسمِ بندگی،آشفتگی،اوفتگی

احسان ہے کیا کیا تیرا، اے حسن بے پروا تیرا

دو اشک جانے کس لئے، پلکوں پہ آکے ٹک گیے

الطاف کی بارش تیری، اکرام کا ردیا تیرا

اے بے دریغ و بے ایماں! ہم نے کبھی کی ہے فغاں؟

ہم کو تیری وحشت سہی، ہم کو سہی سوادا تیرا

ہم پر یہ سختی کی نظر، ہم ہیں فقیرِ رہگزر

رستہ کبھی روکا تیرا؟ دامن کبھی تھاما تیرا؟

ہاں ہاں تےری صورت حسیں! لیکن تو ایسا بھی نہیں

اس شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کیا کیا تیرا

بے درد سننی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل

عاشق تیرا، رسوا تیرا، شاعر تیرا، انشاء تیرا

5.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔