02:21    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نصیر ترابی کی شاعری

2036 1 0 03.7

پہلا سا حال پہلی سی وحشت نہیں رہی​

شاید کہ تیرے ہجر کی عادت نہیں رہی​

 

شہروں میں ایک شہر میرے رتجگوں کا شہر​

کوچے تو کیا دلوں ہی میں وسعت نہیں رہی​

 

لوگوں میں میرے لوگ وہ دلداریوں کے لوگ​

بچھڑے تو دور دور تک رقابت نہیں رہی​

 

شاموں میں ایک شام وہ آوارگی کی شام​

اب نیم وا دریچوں کی حسرت نہیں رہی​

 

راتوں میں ایک رات میرے گھر کی چاند رات​

آنگن کو چاندنی کی ضرورت نہیں رہی​

 

راہوں میں ایک راہ گھر لوٹنے کی راہ​

ٹھہرے کسی جگہ وہ طبیعت نہیں رہی​

 

یادوں میں ایک یاد کوئی دل شکن سی یاد​

وہ یاد کہاں ہے کہ فرصت نہیں رہی​

 

ناموں میں ایک نام سوال آشنا کا نام​

اب دل پہ ایسی کوئی عبارت نہیں رہی​

 

خوابوں میں ایک خواب تیری ہمرہی کا خواب​

اب تجھ کو دیکھنے کی بھی فرصت نہیں رہی​

 

رنگوں میں ایک رنگ تیری سادگی کا رنگ​

ایسی ہوا چلی کہ وہ رنگت نہیں رہی​

 

باتوں میں ایک بات تیری چاہتوں کی بات​

اور اب یہ اتفاق کہ چاہت نہیں رہی​

 

فصلوں میں ایک فصل وہ جاندادگی کی فصل​

بادل کو یاں زمیں سے رغبت نہیں رہی​

 

زخموں میں ایک زخم متاع ہنر کا زخم​

اب کوئی آرزوئے جراحت نہیں رہی​

 

سناٹا بولتا ہے صدا مت لگا نصیر​

آواز رہ گئی ہے سماعت نہیں رہی​

3.7 "3"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

نصیر ترابی کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔