02:17    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

شیخ امام بخش ناسخ کی شاعری

517 0 0 00

قابلِ روح سبک رَو بدنِ پیر نہیں

ایک دم ساکنِ آغوشِ کماں تیر نہیں

 

تیرے ابرو سے مہِ نو کی جو شمشیر نہیں

ترکشِ مہر میں بھی مثلِ مژہ تیر نہیں

 

خط نمایاں نہ ہو یا رب رخِ جاناں پہ کبھی

یہ وہ مصحف ہے جسے حاجتِ تفسیر نہیں

 

ایک کو عالمِ حسرت میں نہیں ایک سے کام

شمعِ تصویر سے روشن شبِ تصویر نہیں

 

سایہ ساں دھوپ ہے تیرہ ترے سائے کے حضور

نقشِ پا سے کہیں خورشید میں تنویر نہیں

 

تیری شمشیر سے جب تک یہ جما ہے قاتل

خوں ہمارا عرضِ جوہرِ شمشیر نہیں

 

مرتے ہیں آپ گلا کاٹ کے عاشق اُس پر

یہ دلا! ابروئے خمدار ہے، شمشیر نہیں

 

سر و ساماں ہو بہم زیرِ فلک، مشکل ہے

سر مرا ہے تو کفِ یار میں شمشیر نہیں

 

ایک عالم ہے تری نیچی نگاہوں کا شہید*

خمِ گردن کے برابر خمِ شمشیر نہیں

 

بے دہن بات مسیحا سے بھی ہوتی نہ کبھی

قدرتِ حق ہے یہ اے بت تری تقدیر نہیں

 

ہے صنم رشکِ طلا رنگ سنہرا تیرا

خاک کے سامنے کچھ رتبۂ اکسیر نہیں

 

کر دیا ہے اسی حسرت نے مجھے دیوانہ

ہاتھ میں یار کے دروازے کی زنجیر نہیں

 

شبہ ناسخؔ نہیں کچھ میرؔ کی استادی میں

آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میرؔ نہیں

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

شیخ امام بخش ناسخ کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔