02:42    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

شہزاد احمد کی شاعری

832 1 0 05

جل بھی چُکے پروانے، ہو بھی چُکی رُسوائی

اب خاک اُڑانے کو بیٹھے ہیں تماشائی

 

تاروں کی ضِیا دِل میں اِک آگ لگاتی ہے

آرام سے راتوں کو سوتے نہیں سودائی

 

راتوں کی اُداسی میں خاموش ہے دِل میرا

بے حِس ہیں تمنّائیں نیند آئی کہ موت آئی

 

اب دِل کو کسی کروَٹ آرام نہیں مِلتا

اِک عُمْر کا رونا ہے دو دِن کی شناسائی

 

اِک شام وہ آئے تھے، اِک رات فروزاں تھی

وہ شام نہیں لوٹی، وہ رات نہیں آئی

 

اب وُسعتِ عالَم بھی کم ہے مِری وَحشت کو

کیا مجھ کو ڈرائے گی اِس دشت کی پہنائی

 

جی میں ہے کہ اُس در سے، اب ہم نہیں اُٹّھیں گے

جس در پہ نہ جانے کی سو بار قسم کھائی

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

شہزاد احمد کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔