02:48    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

مصطفٰی خان شیفتہ کی شاعری

836 0 0 00

تقلیدِ عدو سے ہمیں ابرام نہ ہو گا​

ہم خاص نہیں اور کرم عام نہ ہو گا​

صیاد کا دل اس سے پگھلنا متعذر​

جو نالہ کہ آتش فگنِ دام نہ ہو گا​

جس سے ہے مجھے ربط وہ ہے کون، کہاں ہے​

الزام کے دینے سے تو الزام نہ ہو گا​

بے داد وہ اور اس پہ وفا یہ کوئی مجھ سا​

مجبور ہوا ہے، دلِ خود کام نہ ہو گا​

وہ غیر کے گھر نغمہ سرا ہوں گے مگر کب​

جب ہم سے کوئی نالہ سرانجام نہ ہو گا​

ہم طالبِ شہرت ہیں، ہمیں ننگ سے کیا کام​

بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا​

قاصد کو کیا قتل، کبوتر کو کیا ذبح​

لے جائے مرا اب کوئی پیغام، نہ ہو گا​

جب پردہ اٹھا تب ہے عدو دوست کہاں تک​

آزارِ عدو سے مجھے آرام نہ ہو گا​

یاں جیتے ہیں امیدِ شبِ وصل پر اور واں​

ہر صبح توقع ہے کہ تا شام نہ ہو گا​

قاصد ہے عبث منتظرِ وقت، کہاں وقت​

کس وقت انہیں شغلِ مے و جام نہ ہو گا​

دشمن پسِ دشنام بھی ہے طالبِ بوسہ​

محوِ اثرِ لذتِ دشنام نہ ہو گا​

رخصت اے نالہ کہ یاں ٹھہر چکی ہے​

نالہ نہیں جو آفتِ اجرام ، نہ ہو گا​

برق آئینہء فرصتِ گلزار ہے اس پر​

آئینہ نہ دیکھے کوئی گل فام، نہ ہو گا​

اے اہلِ نظر ذرے میں پوشیدہ ہے خورشید​

ایضاح سے حاصل بجز ابہام نہ ہو گا​

اس ناز و تغافل میں ہے قاصد کی خرابی​

بے چارہ کبھی لائقِ انعام نہ ہو گا​

اس بزم کے چلنے میں ہو تم کیوں متردد​

کیا شیفتہ کچھ آپ کا اکرام نہ ہو گا

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

مصطفٰی خان شیفتہ کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔