قدموں میں ترے جینا مرنا اب دور یہاں سے جانا کیا
اک بار جہاں سر جھک جائے پھر سر کو وہاں سے اٹھانا کیا
دل بھی تیرا جاں بھی تیری ہر سانس امانت ہے تیری
دے حکم ہمیں اے جانِ وفا! ہم پیش کریں نذرانہ کیا
کسی اور دعا کی خاطر اب یہ ہاتھ مِرے اٹھتے ہی نہیں
جب دل میں کوئی خواہش ہی نہیں، تو دامن کا پھیلانا کیا
جو پیار میں تیرے مل جائیں وہ کانٹے پھول سے بہتر ہیں
ترا پیار جو میرے ساتھ رہے، تو گلشن کیا، ویرانہ کیا