مس کئی طرح کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے جیسے
"میں آپ کو مس کرتا ہوں
" اُس نے پروگرام مس کر دیا "
ایک مس اور بھی ہوتی ہے " دوشیزہ " لڑکی بالی اور ایک مس ہوتی ہے پڑھانے والی " مثلاً میتھ پڑھانا " اردو پڑھانا " جغرافیہ دینیات وغیرہ "
کچھ مسیں ایک کو دوسرے کے خلاف بھی پڑھاتی ہیں اور حیرت کی بات یہ کہ زبردست طریقے سے پڑھاتی ہیں ، کچھ سکولوں کالجوں میں یہ رواج یا مجبوری ہوتی ہے کہ وہاں میتھ یا عربی ، پڑھانے کے لئے ایک مرد ٹیچر بھی رکھا جاتا ہے اور وہ بے چارہ نفسیاتی نمونہ سا بن جاتا ہے ہنس کیوں رہا تھا ، سوچ کیا رہا تھا " آج دیکھو اکیلے میں ہنس رہا تھا " ضرور کوئی گڑبڑ ہے " پوچھنا چاہئے کل آنے دو میں سب پوچھ کے چھوڑوں گی
ایک بچہ تھا " عمر اس کی ہو گی۔ ۔ ۔۔ ۔ " بس اتنی ہی عمر تھی جتنی عام بچوں کی ہوتی ہے ، آ کر مس صاحبہ سے بولا میں میں آپ کو اپنی مرغی دوں گا ، بس تھوڑی سی بیمار رہتی ہے " مس صاحبہ کو بڑی خوشی ہوہی کہ بچہ کتنا اچھا ہے ، کچھ عرصہ بعد مس صاحبہ کو بچے نے بتایا کہ مرغی اب تندرست ہو گئ ہے اس لئے آپ کو دینے کا ارادہ اب بدل دیا ہے۔
مرغیوں بکریوں اور کتوں کے کچھ نئے فوائد ہماری ساس صاحبہ نے بھی دریافت کئے ہیں ، آپ فرماتی ہیں ہمارے گاوں میں گھروں کی صفائی میں یہ جانور بہت خاص حصہ لیتے ہیں ہم نے حیرت نے کہا پھوپھو حضور آپ یہ کیا فرما رہی ہیں ، تو کہنے لگیں بیٹا کوئی سبزی کاٹیں تو بکریاں سبزی کے باقیات کا فوراً صفایا کر دیتی ہیں روٹیوں کے ٹکرے مرغیاں چگ دیتی ہیں اور ہڈیاں کتے کھا جاتے ہیں کتوں سے یاد آیا ہمارے سالے صاحب کو کتے پالنے کا بہت شوق ہے ، مگر ہمارے سسر صاحب غصے کے بڑے تیز ہیں کوئی کتا گھر میں گھسنے نہیں دیتے اور وہ کتے کو گھر سے باہر چھپاتے پھرتے ہیں ، اپنے حصے کی روٹی بھی جیب میں ڈال کر کتے کو کھلا آتے ہیں ، جب بات سب کو پتہ چلتی ہے تو کتے سے جان چھڑانا مشکل ہو جاتا ہے ، اگر گھر سے باہر چھوڑ آہیں تو کتا ان کی واپسی سے پہلے ہی گھر پہنچ جاتا ہے۔
٭٭٭