01:57    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

طنز و مزاح

973 0 0 00

بھوت بھیا کی ڈریم گرل - مس پنکی

بھوت بھیا کی ڈریم گرل

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میرا پالا شا لاڈلا شا بھائی جرار شہرِ ون اردو میں میں بھوت کے نام سے مشہور تھا کیونکہ اس کی فیورٹ ہابی لوگوں کو ڈرانا اور اپنی اوٹ پٹانگ حرکتوں سے ان کا "تراہ" نکالنا تھا۔اس لیے سب نے انہیں بھوت کا خطاب دیا۔

بھوت بھیا سارا سارا دن ون اردو کی گلیوں میں آوارہ گردی کرتے پائے جاتے تھے۔ کبھی میم فارمونا باجی کے ساتھ سلطان بھائی کی بندوق پکڑے شکار پہ جا رہے ہیں تو کبھی ساحل کے ساتھ سمندر کی سیر کر رہے ہوتے اور کبھی کبھی تو ساحرہ کے کچن میں فریج کی تلاشی لیتے ہوئے بھی پکڑے گئے۔ وہاں سے نکالا جاتا تو عمران بھائی کی"ادبی بیٹھک" میں جناتی قہقہے لگانے پہنچ جاتے۔

بھائی کے دن کا بیشتر حصہ بس انہی ایکٹیوٹیز میں،ون اردو کی گلیوں میں اچھلتے کودتے ،شرارتیں کرتے اور اٹکھیلیاں کرتے گزرتا اور جو باقی کا وقت بچتا وہ جرار بھائی اپنی ڈریم گرل کے سپنوں میں کھوئے رہتے۔ بقول ان کے یہ ان کے لیے دن کا سب سے پسندیدہ وقت ہوتا تھا جب وہ اپنی ڈریم گرل کے ساتھ کینڈل لائٹ ڈنر کرنے کے بعد سمندر کے کنارے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے دنیا جہاں کی باتیں کرتے ہوئے دور تک بس چلتے ہی جاتے ،چلتے ہی جاتے یہاں تک کہ صبح نہ ہو جاتی۔

سب بہنوں کو بھائی کی شادی کا بہت شوق تھا پر بھائی تھے کہ بس ڈریم گرل کے ہی سپنوں میں کھوئے رہتے اور کوئی لڑکی پسند ہی نہ آتی۔بقول ان کے جب ان کو ان کی ڈریم گرل ملے گی تب ہی وہ شادی کریں کریں گے ورنہ ڈریمز والی ڈریم گرل کے ساتھ ہی وہ بہت خوش ہیں اور ہنسی خوشی زندگی گزار رہے ہیں۔جس پہ گل اپی اور پنکی غصے سے کھول کر رہ جاتیں۔دونوں بہنوں نے بہت ترکیبیں لڑائیں کہ بھائی کو اس ڈریم گرل کے چنگل سے نکال سکیں پر کامیاب نہ ہو سکیں۔ اور تھک ہار کر صبر کے گھونٹ پی کر بیٹھ رہیں۔

جرار بھائی کو شکار کا بھی بہت شوق تھا۔جب وہ شکار پر جاتے تو دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو جاتے تھے۔ ایک دن جب وہ شکار سے واپس آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ شہرِ ون اردو میں خاصی چہل پہل اور رونق لگی ہوئی ہے۔ سب لوگ اپنے بکروں کو سجا سنوار کے ون اردو کی گلیوں میں گھوم پھر رہے تھے۔ کہیں ہوشربا بہنا سے بکروں کو مہندی لگوائی جا رہی ہے ،کہیں سجدہ باجی کی گفٹ شاپ سے گفٹس خرید کر سب میں تحائف کا تبادلہ کیا جا رہا ہے تو کوئی رضا قصائی سے جھگڑ رہا ہے کہ فلاں کو آپ نے سب سے پیارا بکرا دے دیا اور میرے لیے یہ سوکھا سڑا میمنا رہ گیا تھا۔غرض ہر طرف بس بکرا، بکرا کی تکرار ہو رہی تھی۔جس سے جرار بھائی نے سوچا کہ ہو نہ ہو عید آ رہی ہے اور تھوڑی دیر میں اس خیال کی تصدیق بھی ہو گئی جب جرار بھائی کو لیٹر بکس میں بہنوں کی طرف سے ڈھیر سارے عید کارڈز موصول ہوئے۔

اب جرار بھائی بھاگم بھاگ پہنچے رضا قصائی کی طرف کہ انہیں تو عید کے دن کا یاد ہی نہیں رہا تھا اور ابھی بکرا بھی لینا تھا آخر کو قربانی جو کرنی تھی۔پر افسوس کے رضا قصائی تمام بکرے بیچ کے فارغ شارغ ہو کے عید کی تیاریوں میں مصروف تھا۔اور بھائی *ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں،میں ہر کام کرنے میں کی تصویر بنے ہاتھ ملتے رہ گئے۔

پنکی سدا کی نرم دل۔اس سے بھائی کی پریشانی دیکھی نہ گئی اور اپنا بکرا لے کر بھائی کے گھر پہنچی اور بھائی کو اپنا بکرا اٍر کر دیا کہ وہ تو ابھی سویٹ سکسٹین میں ہے اس میں قربانی فرض نہیں پر بھائی کو تو ہر صورت فرض کی ادائیگی کرنی چاہیئے۔ لیکن اناپرست بھائی صاحب نے منع کر دیا کہ وہ بہنوں سے کوئی چیز نہیں لیتے اور کہاں کہ بکرا؟

پنکی نے بہت اصرار کیا پر بھائی کی ضد کے آگے اس کی ایک نہ چلی تو اس نے دل ہی دل میں تہیہ کیا کہ وہ عید پر اس بکرے کی سب سے خاص چیز بھائی کو گفٹ کرے گی۔

خاص چیز۔۔۔؟؟۔۔۔۔۔جی ہاں۔۔! وہ چیز جس سے کوئی انسان محروم ہو تو وہ خاص ہی ہوئی ناں تو پنکی عید کے روز اپنے خوبصورت سے بکرے کی انتہائی قیمتی چیز لیے جرار بھائی کے ہاں پہنچی اور انہیں تحفے میں پیش کی۔

جرار بھائی اتنا بیش بہا قیمتی گفٹ لے کر پھولے نہیں سما رہے تھے۔ انہوں نے تو بس آج تک اس کا نام ہی سن رکھا تھا کہ*دماغ* بھی ایک چیز ہوتی ہے۔ اورجسے استعمال کرنے والے لوگ عقلمند کہلاتے ہیں۔

بس جرار بھائی نے پنکی سے وہ دماغ لیا اور انتہائی محفوظ مقام پر رکھ دیا اور پنکی کو منع کیا کہ وہ کسی اور کو نہ بتائے کہ اتنی قیمتی چیز ان کے پاس ہے۔ کبھی وہ گھر پر ہوتے ہیں۔کبھی نہیں اور آج کل تو ویسے بھی حالات بہت خراب ہیں،دن دیہاڑے ڈاکے پڑ رہے ہیں۔اور وہ اتنی قیمتی چیز کو ہر وقت ساتھ لیے بھی نہیں گھوم سکتے۔ پنکی نے معاملے کی سنگینی سمجھتے ہوئے یہ راز کسی کو نہ بتانے کی حامی بھر لی۔

ایسے ہی دن گزرتے گئے اور جرار بھائی روز رات کو ایک بارسونے سے پہلے الماری میں چیک کر لیتے کہ آیا ان کی قیمتی چیز موجود ہے کہ نہیں؟پر کبھی اسے استعمال کرنے کی ضرورت نہ محسوس ہوئی۔

کچھ ہفتے بعد شہرِ ون اردو میں موسمِ سرما کی تعطیلات کا اعلان ہوا تو سب نے چھٹیوں کو انجوائے کے لیے شہر سے باہر جانے کا پروگرام بنایا۔جرار بھائی دو دن پہلے ہی تو واپس آئے تھے جرمنی کے ٹور سے سو انہیں گھر سے جانے کی اجازت نہ ملی اور بے چارے اکیلے ون اردو کی سنسان گلیوں کے چکر کاٹے رہتے۔

ایسے میں ایک دن انہیں خیال آیا کہ کیوں نہ آج*دماغ* کو استعمال کیا جائے اور ان بے مصرف دنوں کا کوئی حل تلاش کیا جائے۔ ۔۔۔چنانچہ انہوں نے دماغ کو الماری سے نکالا۔اس پہ لگی گرد و مٹی صاف کی اور اسے اپنے سر میں فٹ کرنے لگے۔

فٹ کرنے کے بعد کافی دیر تک تو بھائی کا سر دکھتا رہا اور بھاری بھاری محسوس ہوتا رہا پر یہ علامات نارمل تھیں۔آخر کو پچھلے کئی جنموں سے خالی تھا اور اب ایک دم سے *دماغ* نامی بوجھا ڈالا گیا تو ایسا تو ہو نا ہی تھا ناں۔۔۔

خیر بھائی سر میں دماغ فٹ کرنے کے بعد بیڈ پر آنکھیں بند کر کے لیٹ گئے تاکہ دماغ صحیح طرح سے کام کر سکے اورپھر دماغ کو حکم دیا۔

جرار_____"دماغ،دماغ۔۔۔۔مجھے کام بتاؤ

میں کیا کروں۔۔۔۔۔۔۔میں کس کو ستاؤں؟؟

"جرار______"دماغ،دماغ !____مجھے کام بتاؤ

میں کیا کروں____میں کس کو کھاؤں؟؟"

پر وہ دماغ تھا پنکی کے بکرے کا اور پنکی کا بکرا عید سے پہلے تک کافی عرصہ پنکی کے ساتھ گزار چکا تھا اور پنکی سے کافی عقلمندانہ اچھی اچھی اور سلجھی ہوئی باتیں سیکھ چکا تھا سو اس نے جرار کی باتوں پر کان نہ دھرا اور اسے سمجھایا۔۔۔

دماغ___"تم فصول کاموں مین اپنا وقت برباد مت کرو_اور پڑھائی پر توجہ دو!"

جرار___(غصے سے )"تم میرے دماغ ہو کہ میرے بابا کے ؟ان کے سنہری اقوال کیوں دہرا رہے ہو۔۔؟کچھ ایسا بتاؤ جس سے میری بوریت دور ہو؟" جرار کو دماغ کی بات پسند نہ آئی اور اگلا حکم دیا۔

دماغ___"بوریت ہی دور کرنی ہے تو کوئی کرئیٹیو کام کرو یا اور کچھ نہیں تو چند دن اپنے بابا کا کام ہی دیکھ لو__ان کا ہاتھ بٹا دو۔۔۔"دماغ بھی آخر پنکی کے بکرے کا تھا اور باقی خوبیوں کے ساتھ ساتھ ایک خوبی اپنی بات پر ڈٹے رہنا بھی تھی۔سو اس نے جرار کے غصے کی قطعاً کوئی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایک اور حل پیش کیا۔

جرار___"(غصے سے کھولتے ہوئے )"اب تم نے دادو کے فرمودات دہرانے شروع کر دیے ؟______کچھ ایسا بتاؤ جو نیا سا ہو۔۔۔۔۔۔جس سے لائف ایک دم چینج ہو جائے۔ ۔؟"بھائی نے اس بار اپنی بات تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا۔

دماغ__"تو پھر ایسا کرو شادی کر لو____اس سے سب کی لائف میں چینج آ جاتا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔اور______"

دماغ کی یہ پہلی بات بھائی تھی جو جا کر سیدھا بھائی کے دل کو لگی اور وہ بیڈ سے چھلانگ مار کر اٹھے۔ دماغ اس فوری جھٹکے کے لیے تیار نہ تھا اور اپنی بات کہتے کہتے بند ہو گیا۔

بھائی کے خوشی کے مارے پاؤں زمین پر نہیں ٹک رہے تھے کہ کتنا زبردست آئیڈیا ان کے ہاتھ لگا تھا اور دماغ نے بالکل ان کے دل کی بات کہ دی تھی۔

انہوں نے دماغ کو واپس الماری میں رکھا اور آج پہلے بار انہیں اس کی افادیت کا اندازہ ہوا تو انہوں نے الماری کو باہر سے تالا بھی لگا دیا کہ واقعی یہ چیز تو بہت قیمتی ہے اور بس خوش قسمت لوگوں کو ملتی ہے ___

لیں جی بھوت بھیا پہ تو شادی کا بھوت سوار ہو گیا۔اور بھوت پہ بھوت سوار ہو تو کیا ہوتا ہے۔ یہ بھی دیکھ لیتے ہیں____

جرار بھائی نے دوڑ لگائی اور ہانپتے ہانپتے شاعری گھر پہنچے جہاں پنی اور گل آپی بیٹھیں بیت بازی کھیل رہی تھیں۔

جرار__"آپا__آپا_____پنکی_!"بھائ کی سانس پھولی ہوئی تھی پر انہیں کوئی پرواہ نہیں تھی۔

جرار__"آپا___میں شادی کرنے لگا ہوں__"جرار بھائی نے پھولی ہوئی سانس کے ساتھ دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے کہا۔جیسے شادی نہیں بلکہ چاند پہ جانے لگے ہوں۔

گل آپی__"ہیں جرار___! کیا کہہ رہے ہو____ہوش میں تو ہو؟"گل آپی حیرت سے بے ہوش ہوتے ہوتے بچیں کہ کہاں تو بھائی کی منتیں کر کر کے تھک گئیں کہ شادی کر لو _اور کس عمر میں کرو گے _شاید اسی طرح تم کچھ کچھ ذمہ دار ہو جاؤ اور کوئی عقل شقل آ جائے __اور اب بے شرموں کے طرح خود ہی شادی کا اعلان کرتے پھر رہے تھے اور ایسے بتا رہے تھے جیسے ابھی ہاتھ پکڑ کے لڑکی والوں کے ہاں چل دیں گے۔

پنکی__"بھائی کے بچے ___! کس سے کر رہے ہو شادی____؟پہلے کیوں نہیں بتایا___؟مجھے تو پہلے ہی شک تھا__؟"پنکی نے حیرت اور غصے کے ملے جلے احساسات سے سوالات کی بوچھاڑ کر دی اور شکی نظروں سے بھائی کو گھورنے لگی۔

دوسری طرف جرار بھائی ایسی صورتحال کے لیے قطعی تیار نہیں تھے۔ یہ سب تو انہوں نے سوچا ہی نہیں تھا۔

جرار___"لڑکی__!!__؟؟"

پنکی__(اداسی سی)_"سنا تھا شادی کے بعد بھائی بدلی جاتے ہیں مگر آپ تو پہلے ہی______"

جرار__(غصے سے پنکی کی بات کاٹتے ہوئے )_"ارے شادی ہی تو کر رہا ہوں__کوئی گناہ تھوڑی ہے __دونوں ایسے کیوں ری ایکٹ کر رہی ہو؟__"

گل آپی__"کس سے کر رہے ہو شادی_؟"گل آپی نے گھورتے ہوئے کہا۔

جرار____"اپنی ڈریم گرل سے۔ ۔۔۔۔۔۔۔"بھائی نے آنکھیں بند کر کے خیالوں میں کھوتے ہوئے جواب دیا۔

گل آپی___"اور یہ ڈریم گرل کہاں رہتی ہے ؟___"گل آپی نے تفشیشی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔

پنکی----"ان کے ڈریمز میں___"پنکی نے جل کر جواب دیا اور بھائی کو گھورنے لگی۔

جرار بھائی نے پنکی کو غصے سے دیکھا اور آپا کی طرف متوجہ ہوئے جو بس اب ٹپ ٹپ آنسو بہانے کی تیاری میں تھیں۔

جرار__"ارے میری پیاری آپا___لڑکی تو آپ ہی ڈھونڈیں گی ناں___میں بس یہ کہہ رہا ہوں کہ میں شادی کے لیے تیار ہوں---"بھائی نے آپی کو کول ڈاؤن کرتے ہوئے کہا۔

پنکی___"کیا __!!_سچ بھائی____؟ لڑکی ہم لوگ ہی ڈھونڈیں گے ناں___؟"پنکی خوشی سے چیختے ہوئے بولی۔

جرار___"ہم لوگ کون_؟__میں آپا سے کہہ رہا ہوں___بس وہی ڈھونڈیں گی میری ڈریم گرل___"بھائی نے پنکی کو چڑاتے ہوئے کہا۔

پنکی___"ہاں تو میں اور آپی الگ الگ تھوڑی ہیں_"پنکی نے بھائی کی بات کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جواب دیا۔

جرار__"خبردار__تم رہنے ہی دو___لڑکی تو بس آپا ہی ڈھونڈیں گی۔تم اپنے جیسی کوئی کام والی چنی منی آنکھوں اور پھینی ناک والی ڈھونڈ لاؤ گی_"بھائی نے پنکی کو مزید چڑایا پر پنکی پر ذرا اثر نہ ہوا اور وہ آپی کو اپنی جاننے والی تمام لڑکیوں کے نام گنوانے لگی۔

جرار۔۔۔"آپا میں کہہ رہا ہوں____اس پنکو کو خبردار جو ساتھ لے کر گئیں تو__لڑکی والوں نے اسے دیکھتے ہی انکار کر دینا ہے کیسی آفت کی پر کالا لڑکی ہے __نند بن کے نہ جانے کیا کیا ظلم ڈھائے ان کی معصوم بیٹی پر__"بھائی نے آپی کو وارن کیا۔

پنکی نے شکایتی نظروں سے گل اپی کی طرف دیکھا تو ان کا دل پسیج گیا۔

گل آپی___"جرار۔۔۔! اب تم مجھے بتاؤ گے کہ کیا کرنا ہے کیا نہیں۔۔۔۔۔تمھارے مرضی کب سے چلنے لگی۔۔؟؟" گل آپی نے جرار بھائی کو گھورتے ہوئے کہا۔

گل آپی__"اور ویسے بھی ائے دن میری بیک میں پین رہتا ہے __پاؤں بھی بہت درد کرتے ہیں_خیر یہ تو عمر کا تقاضا ہے۔ ۔۔اور پنکی ساتھ ہو گی تو مجھے آسانی رہے گی۔۔۔۔۔بہت ساری باتیں بھول جاتی ہوں۔۔۔۔کبھی کبھی تو اپنا نام تک بھول جاتی ہوں۔۔اور پنکی کی یادداشت ماشاء اللہ سے بہت تیز ہے۔ ۔۔بس ہم دونوں بہنیں مل کر لڑکی ڈھونڈیں گی۔۔"گل آپی نے پیار سے پنکی کو اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا۔

پنکی نے چڑاتی ہوئی نظروں سے بھائی کو دیکھا۔۔اور جڑ کے آپی کے ساتھ بیٹھ گئی اور لڑکیوں کے بارے ڈسکس کرنے لگی۔

بھائی نے ہار مانتے ہوئے باہر کا رخ کیا اور سوچا کہ فی الحال پنکی کا غصہ کسی اور پہ نکالتا ہوں۔۔آخر کو انہیں پنکی سے ہارنا برداشت جو نہیں ہو رہا تھا۔

دوسری طرف پنکی گل آپی کی حمایت ملنے پر اپنے آپ کو ہواؤں میں اڑتا ہوا محسوس کر رہی تھی۔

***********

دو دن بعد______

پنکی__"بھائی مانا کہ آپ مشرقی لڑکے ہیں پر پھر بھی اپنی پسند نا پسند ہی بتا دیں؟یہی بتا دیں کی کیسی لڑکی چاہیئے ؟کیا کوالیفیکیشن ہو وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔"

جرار__"(بھائی کو پہلی بار پنکی کی کوئی بات پسند آئی)_"ہاں یہ تو تم نے صحیح کہا__آخر کو زندگی تو مجھے ہی اس کے ساتھ گزارنی ہے اپنی پسند نا پسند تو بتانی چاہیئے __تم لوگ تو کل کو اپنے گھر سدھار جاؤ گی تم لوگوں کو کیا__بعد میں بھگتنا تو مجھے ہی پڑے گا__"

پنکی نے گھور کر بھائی کو دیکھا۔کہنا تو بہت کچھ چاہ رہی تھی لیکن بھائی کی پسند نا پسند جاننے کا اشتیاق زیادہ تھا سو چپ رہی۔

جرار__(مزے سے آنکھیں بند کر کے صوفے کی بیک سے ٹیک لگاتے ہوئے بولے )__"لڑکی__! بس بالکل میری ڈریم گرل جیسی ہو_"

پنکی__(غصے سے )_"تو ٹھیک ہے اگلی بار آپ کی ڈریم گرل آپ کے ڈریمز میں آئے تو مجھے وہیں بلوا لیجئے گا_میں وہیں دیکھ لوں گی۔"

جرار___"لو خوامخواہ ہی___تم کباب میں ہڈی__کوئی ضرورت نہیں_"بھائی نے بدمزہ ہوتے ہوئے کہا۔

پنکی__"تو پھر انسانوں کی طرح بتا دیں ناں کہ کیسی لڑکی چاہیئے _"پنکی اکتاہٹ سے بولی۔

جرار__"بس سمجھو بالکل اپسر ہو__کوئل جیسی میٹھی میٹھی آواز__مورنی جیسی چال___ہرنی جیسی بڑی بڑی آنکھیں____!"

پنکی__"بس_بس_افففففففف۔۔۔! "بھائی کی بات کاٹتے ہوئے۔ "کوئی انسانوں والی خصوصیات نہیں ہیں ___توبہہہہہ__!!"

بھائی نے کھا جانے والی نظروں سے پنکی کو دیکھا اور اس سے پہلے کہ کچھ کہتے پنکی بولی۔

پنکی__"اگر آپ کی ایسی ہی پسند ہے تو ٹھیک ہے۔ اتنی خصوصیات کسی ایک میں تو ملنے والی نہیں۔آپ انہی میں سے چوز کر لو کہ کہ میٹھی آواز والی کوئل سے شادی کرنی ہے کہ مورنی سے یا پھر جھیل سی گہری آنکھوں والی ہرنی سے __ہم خوامخواہ میں ہی انسانوں کی بستی میں آپ کے لیے ا یک عدد *لڑکی* تلاش کرتے ہوئے پھر رہے تھے۔ "پنکی نے لفظ لڑکی پر زور دیتے ہوئے شرارتی نظروں سے بھائی کو دیکھتے ہوئے کہا اور بھائی کا بس نہیں چل رہا تھا کہ پنکی کا سر پھاڑ دیں یا پھر اپنا سر کسی دیوار سے ماریں۔انہیں کس نے کہا تھا کہ اپنی پسند نہ پسند پنکی سے ڈسکس کرنے بیٹھ جائیں۔اور پنکی بھائی کی کیفیات سے لطف اندوز ہوتی ہوئی اپنی جان بچانے کو بھاگ گئی۔

*******

ایک ہفتے بعد_______

گل آپی__"پنکی میں نے تو یہ چار لڑکیاں سلیکٹ کی ہیں ان سب میں سے۔ ۔۔"گل آپی نے تصویروں کی البم واپس ٹیبل پہ رکھتے ہوئے کہا۔پنکی چاروں تصویروں کا بغور معائنہ کرنے لگی۔

گل اپی__"ویسے تو مجھے یہ چاروں ہی بہت پسند ہیں اور ان میں سے جس کے لیے بھی جرار کہے گا ہم رشتہ لے کر چلے جائیں گے۔ "

پنکی__"آپی میں تو کہتی ہوں ان چاروں میں سے خود ہی ایک سلیکٹ کر لیتی ہیں۔بھائی کا پتا ہے ناں آپ کو۔انہوں نے کہنا ہے کہ اسلام میں چار کی اجازت ہے میں چاروں سے شادی کر لیتا ہوں___"پنکی نے فکر مندی سے کہا۔

گل آپی__"توبہ ہے پنکو۔۔۔۔کبھی تو ڈھنگ کی بات کر لیا کرو۔۔۔جرار صحیح ہر وقت تم سے لڑتا رہتا ہے۔ ۔۔۔تم جو منہ میں اتا ہے بلا سوچے سمجھے بولے چلے جاتی ہو۔۔۔"گل آپی نے پنکی کو گھورتے ہوئے کہا۔

پنکی__"لیں آپی ایسا بھی میں نے کیا کہہ دیا۔۔۔۔آپ کو نہیں پتا سچی__پر بھائی ایسے ہی ہیں__"پنکی نے منہ بناتے ہوئے کہا۔

گل آپی__"افففف پنکو____اب جرار کے سامنے ایسا کچھ مت کہنا ورنہ اس سے کچھ بعید بھی نہیں___تم سے ضد لگاگے وہ ایسا کر بھی بیٹھے گا۔دونوں ایک جیسے پاگل ہو_"آپی نے پنکی کو سمجھاتے ہوئے کہا۔

پنکی__"دیکھا____آپ بھی مان گئیں ناں کہ بھائی کسی بھی وقت کچھ بھی کر سکتے ہیں__"پنکی نے آپی کو اپنی بات پہ قائل ہوتے دیکھا تو خوشی سے کہا اور آپی محض سر ہلا کے رہ گئیں کہ ان دونوں کی حرکتوں اور باتوں کی واقعی ان بے چاری کو سمجھ نہیں آتی تھی۔

اتنے میں بھائی آتے ہوئے نظر آئے تو پنکی نے آپی کو ان کی طرف متوجہ کیا۔

جرار__"جی تو خواتین___کہاں تک پہنچی اپ کی تلاشِ رشتہ کی مہم۔۔۔؟"

گل آپی__(لفظ خواتین استعمال کیے جانے پر آپی برا تو مانیں پر یہ بحث میں پڑنے کا وقت نہیں تھا)__"جی حضرت کے لیے یہ چار عدد لڑکیاں پسند کی ہیں___"آپی نے بھائی کے ہی لہجے میں جواب دیا۔

گل آپی__"ان میں سے جس کے لیے بھی کہو گے بات آگے چلاتے ہیں۔۔۔"

جرار__"ارے صرف چار۔۔۔۔۔۔۔"بھائی نے حیرت سے کہا۔۔۔"آپ کے اتنے خوبرو__ پرنس چارمنگ____ہائی کوالیفائیڈ بھائی کے لیے تو لڑکیوں کی لائن لگ جانی چاہئے تھی اور آپ____"

گل آپی__"اففف جرار__بی سیریس___پہلے ہی میرے سر میں درد ہے ___اپنی اوٹ پٹانگ باتیں نہ سناؤ اور شام تک مجھے بتا دینا کہ ان میں سے کون سے لڑکی پسند ہے۔ ۔۔۔۔۔"آپی چائے "بنوانے " کے لیے اٹھ کر ساحرہ آپا کے کچن کے جانب چل دیں۔

پنکی___"بھائی __! میں ہیلپ کروں آپ کی کچھ__؟؟" پنکی نے اشتیاق سے پوچھا۔

جرار۔۔۔"ہاں ان سب کا ذرا بائیو ڈیٹا کوئی حدود اربعہ وغیرہ تو بتاؤ۔۔۔۔۔۔"تصویریں الٹ پلٹ کرتے دیکھتے ہوئے کہا۔

پنکی__"بھائی یہ ریڈ کپڑوں والی علینہ ہے __دیکھیں کتنی کیوٹ ہے اور باتیں تو اتنی پیاری پیاری کرتی ہے کہ کچھ نہ پوچھیں___اور کھانا____بس انگلیاں چاٹتے رہ جائیں__سب سے مزے کی بریانی بناتی ہے ___آپ کی فیورٹ ہے ناں بریانی___اور ہاں آپ کا فیورٹ بیسن کا حلوہ___افففف یمی بہت ہی مزے کا بناتی ہیں___اور پائن ایپل کیک کا تو پوچھیں ہی مت___میں ان سے اس کی ریسپی بھی لے کر آئی ہوں__آج ہی ساحرہ آپا کے کچن میں بناؤں گی اور_____"

جرار___"اففففف___پنکوووو____چپ کر جاؤ___مجھے اپنی ڈریم گرل چاہیئے ___کوئی باورچن___کوئی برتن مانجھنے والی یا کپڑے دھونے والی کام کام والی ماسی نہیں___آئی سمجھ___"بھائی نے غصے سے کہا-

اور پنکی جو اتنے شوق سے بھائی کو اپنی ہونے والی بھابھی کی خوبیاں بتا رہی تھی اور دل ہی دل میں اس لڑکی کو اپنی بھابھی بنا بھی چکی تھی_بس اپنا سا منہ لے کر رہ گئی__

جرار__"بس میری طرف سے یہ رید کپڑوں والی باورچن علینہ ریجیکٹ ہی سمجھو___"بھائی نے تصویر ٹیبل پہ پٹختے ہوئے کہا۔اور باقی تصویروں کا معائنہ کرنے لگے اور کافی دیر کے غورو حوض کے بعد ایک بلیک ڈریس والی لڑکی کی تصویر لیے گل آپی اور ساحرہ آپی کو دکھانے چل دیے۔

*********

بھائی کے رشتے کی بات کیا طے ہوئی کہ زور و شور سے شادی کی تیاریاں شروع ہو گئیں اور اللہ اللہ کر کے شادی کا دن بھی آ پہنچا۔

شادی کے دن بھائی پھولے نہیں سما رہے تھے اور اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک ہفتہ پہلے جو ناپ دے کر شیروانی سلوائی گئی تھی آج اس کے بٹن ہی بند نہیں ہو رہے تھے۔ ایک ہفتے میں ہی بھائی نے خوشی کے مارے اتنا وزن بڑھا لیا کہ شیروانی میں سما ہی نہیں رہے تھے۔ ۔خیر جیسے تیسے بھائی کو تیار کیا۔اتنے میں رضوان بھائی گھوڑے کو لیے ون اردو چوپال پہنچے۔ پیچھے پیچھے احمد لون بھائی اپنی بندوق اٹھائے مسلسل فائرنگ کرتے آرہے تھے۔ ٹھاہ۔ ۔۔ٹھاہ۔۔ٹھاہ۔۔۔

بھائی کا احمد بھائی کو دیکھتے ہی منہ بن گیا۔انہیں احمد بھائی کی بندوق سے سخت چڑ تھی۔۔اس سے پہلے کہ شادی میں بدمزگی ہو ہم نے بڑی مشکل سے احمد بھائی سے بندوق لے کر انہیں پٹاخوں کا پیکٹ پکڑایا کہ اب باقی کا شوق اس سے پورا کر لیں۔

اس دوران پیر جی انکل بھی شادی کے سہرے گاتے آن پہنچے۔ سب نے مل کر بھائی کو گھوڑے پر بٹھایا۔بھائی گھوڑے پر بیٹھ کر خود کو کسی سلطنت کا شہزادہ سمجھ رہے تھے جیسے دلہن لینے نہیں دنیا فتح کرنے جا رہے ہوں۔

بارات کے پہنچنے پر اس کا پر جوش استقبال کیا گیا۔اتنی آؤ بھگت دیکھ کے بھائی کی بتیسی تھی کہ اندر ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔بالکل کولگیٹ کا اشتہار بنے ہوئے تھے۔ گل اپی بار بار بھائی کی نظر اتار رہی تھیں۔بھائی کو سٹیج پر بٹھایا گیا۔

پنکی اپنا پنک لہنگا پہنے اور دولہے کی لاڈلی، نک چڑھی اور سر چڑھی بہن ہونے کا پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے سٹیج پر بھائی کے ساتھ جڑ کر بیٹھی تھی۔یہ علحٰدہ بات ہے کہ بھائی کئی بار گھوریوں سے نواز چکے تھے اور آنکھوں ہی آنکھوں میں سٹیج سے نو دو گیارہ ہونے کا کئی بار اشارہ بھی کر چکے تھے۔ پر وہ پنکی ہی کیاجو اتنی آسانی سے مان جائے۔ آخر ایسے مواقع بار بار نہیں آتے۔

وہاں ساحرہ آپی اپنی پرپل امبریلا فراک پہنے جو بھائی کی شادی کے لیے سپیشل بنوائی تھی کی پرواہ کیے بغیر شادی ہال کے کچن میں گھسیں کھانوں کا معائنہ کر رہی تھیں اور ساتھ ساتھ ایک کک سے رشین پلاؤ کی ریسپی پوچھ کر اپنی ڈائری میں نوٹ کرتی جا رہی تھیں۔

دوسری طرف مجاجنی آپا۔۔پٹیالہ شلوار سوٹ میں نک سک سے تیار__بالوں میں لمبا سا پراندھا لگائے __ڈی_جے کے پاس کھڑی میوزک انسٹرکشنز دے رہی تھیں اور اپنی پسند کا گانا لگوا کر اپنے کاکے سے ڈانس کروا رہی تھیں۔

اتنے میں دلہن کو لا کر بھائی کے ساتھ سٹیج پر بٹھایا گیا۔اب بھائی کی پوری توجہ دلہن کی طرف تھی۔پنکی نے سکون کاسانس لیا کہ کسی بہانے بھائی کا س پر سے دھیان ہٹا اور آرام سے ایزی ہو کر سٹیج پر بیٹھ گئی۔

بھائی یاک بار پھر سے کولگیٹ کا اشتہار بن گئے تھے اور گردن موڑے دلہن کو گھورے جا رہے تھے۔ شکر ہے کہ دلہن بالکل مشرقی لڑکیوں کی طرح آنکھیں جھپکائے بیٹھی تھی ورنہ بھائی کو اس پوز میں دیکھ کراس کا "تراہ"نکل جانا تھا۔

گل آپی نے دو تین بار بھائی کو گھرکا اور اشارہ کیا کہ سامنے دیکھو۔دُلہن کوئی بھاگی نہیں جا رہی۔سے ساتھ لے کر ہی جائیں گے پھر جی بھر کے دیکھتے رہنا۔پر وہ بھائی ہی کیا جن کو اثر ہو جائے۔ فوٹو گرافر بے چارہ الگ کیمرہ پکڑ کر حیران پریشان کھڑا تھا کہ دولہا جی کب اس کی طرف نظر کرم کریں گے۔

پنکی نے جوسب کو یوں پریشان دیکھا تو اسے ایک ہی حل سوجھا اور اس نے برابر میں بیٹھے ہوئے بھائی کے ایک زوردار کہنی رسید کی۔بھائی تڑپ کے سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور دل ہی دل میں پنکی کوکوسنے لگے۔ گل آپی نے سکون کا سانس لیا۔فوٹو گرافر نے تشکر بھری نظروں سے پنکی کو دیکھا اور فٹ سے پنکی کی تین چار پیاری پیاری تصویریں اتاریں۔

دولہا اور دلہن کی جوڑی بہت پیاری لگ رہی تھی۔دونوں بہت خوش لگ رہے تھے۔ اور بھائی خود کو بہت خوش قسمت سمجھ رہے تھے کہ ان کی ڈریم گرل خوابوں سے نکل کر حقیقت کی دنیا میں ان کے سامنے تھی۔

اور اس کے ساتھ ہی شادی اختتام پذیر ہوئی۔

************

شادی کے ایک ماہ بعد___

جرار بھائی اور حوریہ بھابھی جنہیں پیار سے بھائی حور پری کہتے تھے ہنی مون سے واپس آئے تو پنکی اور گل آپی نے گھر کو ان کے حوالے کیا اور اپنے اپنے گھر جانے کا سوچا۔

گل آپی__"اچھا جرار__اب میری بہو آ گئی ہے تمھارا خیال رکھنے کو۔۔۔۔میں اب چلتی ہوں_میں نے جاب سے کافی چھٹیاں کر لیں اور داؤد کے اسکول کا بھی کافی حرج ہو رہا ہے۔ ۔۔"

جرار__"چلیں ٹھیک ہے آپا___ میری حور پری ہے ناں یہاں۔۔۔ڈونٹ وری__"بھائی نے حور پری کو پیار سے دیکھتے ہوئے کہا۔

پنکی__"اچھا بھائی__میں بھی چلتی ہوں ا ب__بہت انجوائے کیا آپ کی شادی پر__اور اب بھابھی کے انے سے کتنی رونق ہو گئی ہے ناں اور میرا تو بالکل دل نہیں چاہ رہا واپس جانے کو___"پنکی نے اداسی سے کہا۔

جرار__"ارے ننھی پری__اداس کیوں ہوتی ہو پھر آ جانا ناں___یہ بھی توسوچو تمھارے نیکسٹ منتھ ایگزیمز ہیں__"وہ بھی تو دینے ہیں ناں_!"جرار بھائی نے پیارسے سمجھاتے ہوئے کہا کہ مبادا پنکی دل کے کہے میں آ کر رک ہی نہ جائے۔

اور یوں دونوں بہنیں بھائی اور بھابھی کو خوش و خرم،شاد وآباد رہنے کی دعائیں دیتے ہوئے اپنے اپنے گھر رخصت ہوئیں۔

**********

اگلا دن____

آج بھائی کا شادی کے بعد آفس جانے کا پہلا دن تھا۔

جرار__""حور پری___ارے بھئی کہاں ہو؟؟__مجھے دیر ہو رہی ہے __"بھائی نے بھابھی کو آواز لگائی۔بھابھی جو ابھی تک سو رہی تھیں۔صبح صبح بیدار کیے جانے پر برا سا منہ بناتے ہوئے اٹھ بیٹھیں۔

بھابھی__"کیا ہو گیا___؟ اتنا شور کیوں مچا رکھا ہے صبح صبح__؟"

جرار__"مجھے دیر ہو رہی ہے آفس سے __میرے کپڑے کہاں ہیں؟؟"بھائی نے پریشانی سے پوچھا۔

بھابھی__"حد ہوتی ہے یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے __ظاہر ہے کپڑے الماری میں ہوتے ہیں__ابھی تک تو کپڑے الماریوں میں ہی رکھنے کا رواج ہے __"بھابھی نے اکتاہٹ سے کہا جس پہ بھائی حیران رہ گئے کہ یہ خیال انھیں کیوں نہیں آیا__اور الماری کھول کر کپڑے دیکھنے لگے۔

جرار__"ارے ان میں سے تو کوئی ایک سوٹ بھی ا ستری شدہ نہیں ہے۔ ۔۔"بھائی نے پریشانی سے الماری کا جائزہ لیتے ہوئے کہا۔

بھابھی__تو کیا ہو گیا_! نہیں ہے تو کر لو ناں ___"بھابھی نے لا پرواہی سے کہا۔"اور مجھے یہ ٹی وی کا ایموٹ پکڑانا__خوامخواہ ہی صبح صبح جگا دیا__اب اور کچھ نہیں تو ٹی وی پہ مارننگ شو ہی دیکھ لیتی ہوں___"بھائی حیرت سے منہ کھولے کھڑے تھے اور اسی حیرت میں حور پری کو ریموٹ پکڑا کے استری اسٹینڈ کی جانب بڑھ گئے۔

تھوڑی دیر بعد______

بھائی نک سک سے تیار کمرے میں داخل ہوئے۔

جرار__"حور پری___ وہ ناشتہ___!"

بھابھی__"ارے میں اتنی صبح صبح ناشتہ نہیں کرتی__پر اب اٹھ ہی گئی ہوں تو ایک کپ چائے کا دے جانا بس۔"بھابھی نے بھائی کی بات کاتتے ہوئے کہا۔

بھائی کا منہ ایک بار پھر سے کھل گیا۔یعنی ناشتہ بھی اب وہی بنائیں گے۔ پر یہ سوچتے ہوئے کچن کی جانب چل دیے کہ حور پری کا صبح صبح جگائے جانے پہ موڈ آف ہے اور بھابھی کو چائے کا کپ دے کر آفس کے لیے روانہ ہوئے۔

جاب سے واپسی پر_____

جرار__"ہیلو__!"

بھابھی__"آ گئے آپ___میں کب سے آپ ہی کا انتظار کر رہی تھی___"

جرار__"ہاں _بس بہت تھک گیا ہوں__"بھائی نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے کہا_"اور بھوک بھی بہت لگ رہی ہے __"

بھابھی__"ہاں مجھے بھی بہت بھوک لگی ہے __دوپہر میں بھی کچھ نہیں کھایا__"بھابھی نے نقاہت سے کہا۔

جرار__"ارے جان__! میرے انتظار میں بھوکی نہ رہا کرو اور کچھ کھا لیا کرو_تمھارے بغیر میرے بھی حلق سے کچھ نہیں اترتا پر کیا کروں مجبوری ہے __کام بھی تو کرنا ہے ناں__"بھائی نے محبت سے بھابھی کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا۔

جرار__"چلو اب تمھیں مزید بھوکا نہیں رکھتا اور آج اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلاتا ہوں__تم کھانا ٹیبل پر لگاؤ_میں منہ ہاتھ دھو کے آتا ہوں__"بھائی نے محبت سے کہا اور صوفے سے اٹھ کے روم کی جانب قدم بڑھائے۔

بھابھی__"کھانا۔۔۔۔؟ کون سا کھانا۔۔۔؟؟"بھابھی نے پوچھا۔

جرار__"کیا مطلب__؟"بھائی نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے بھابھی کی طرف دیکھا۔

بھابھی__"کون سا کھانا ٹیبل پہ لگاؤں__؟بھابھی نے سوالیہ نظروں سے دیکھا۔

جرار__"وہی جو تم نے بنایا ہے۔ ۔۔۔۔"بھائی نے حیرت سے جواب دیا۔۔۔

بھابھی__"میں__؟؟اور کوکنگ__؟ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ مجھے کھانا بنانا اتا ہے _؟بھائی نے پوچھا۔

جرار__" کیا مطلب__؟

بھابھی__"مجھے تو کچن میں جاتے ہی ڈپریشن ہو جاتا ہے __دم گھٹنے لگتا ہے __کوکنگ کرنا تو دور کی بات ہے۔ ۔۔۔"بھابھی نے نزاکت سے کہا۔اور بھائی حیرت سے منہ کھولے اور آنکھیں پھاڑے بھابھی کو دیکھ رہے تھے۔ وہ تو بس بھابھی کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلانے کے خواہش رکھتے تھے پر یہ نہیں جانتے تھے کہ پہلے اپنے ہاتھوں سے پکانا بھی پڑے گا_

*************

شادی کے تین ماہ بعد_____

آج سنڈے تھا چھٹی کا دن اور بھائی صبح سے گھر کی صفائی ستھرائی میں مصروف تھے۔ ہفتے میں ایک ہی دن ملتا تھا تمام رکے ہوئے کام سرانجام دینے کا اور بھائی اپنی ڈریم گرل کے ماتھے پر ایک بھی شکن آنے سے پہلے تمام کام ختم کرنا چاہتے تھے آ کر کو بہت پیار جو کرتے تھے اپنی حور پری سے۔

دوپہر کے کھانے سے فارغ ہو کر بھائی ڈرائنگ روم آئے جہاں بھابھی ٹی وی پر نظریں جمائے ہاتھ میں ریموٹ پکڑے بیٹھی تھیں۔۔

جرار__"کل پنکی کا فون آیا تھا۔۔۔اس کے ایگزیمزکا رزلٹ آ گیا ہے۔ ۔۔بہت اچھے پرسنٹیج سے پاس ہو گئی ہے۔ ۔۔چلو چل کے مبارکباد دے آئیں__"

بھابھی__"آج__؟_ارے نہیں__آج تو ٹی وی پہ ایوارڈ شو آنا ہے _میں پچھلے دو ویکس سے انتظار کر رہی تھی اور میں نے تو ایس۔ایم۔ایس کر کے اپنے فیورٹ ایکٹرز کو ووٹ بھی دیا تھا۔۔۔میں تو کبھی یہ شو مس نہ کروں۔۔۔۔پھر کسی دن چلے جائیں گے۔ ۔۔"بھابھی نے لا پرواہی سے کہا۔

جرار__"پھر کسی دن نہیں جاسکتے ناں__آج مجھے چھٹی ہے __صبح سے پھر آفس اور پھر نیکسٹ سنڈے ہی فری ہوں گا__"

بھابھی__"تو ٹھیک ہے نیکسٹ سنڈے ہی چلیں گے پھر__"

جرار__"پر پنکی مائنڈ کر جائے گی ناں__اسے ہر موقع پہ سب سے پہلے میری ہی وش کا انتظار ہوتا ہے __بہت پیار کرتی ہے ناں مجھ سے میری ننھی پری__"بھائی کے لہجے میں ڈھیر ساری محبت دھر آئی جو بھابھی کو ایک آنکھ نہ بھائی۔

بھابھی__"ہاں جانتی ہوں__ہر دو دن بعد مس یو کے کارڈز سے لیٹر بکس بھرا ہو تا ہے۔ ۔۔میل کھولو تو وہاں کارڈز__آف لائن میسجز___توبہ__اس لڑکی سے کہو اب اس کی منگنی ہو چکی ہے _اپنے فیانسی کو کیا کرے اتنا مس اور یہ ساری کارڈز بھی اسے بھیجا کرے _"بھابھی نے ناگواری سے کہا۔

بھائی نے پہلی بار بھابھی کو غصے سے دیکھا۔

جرار__"جی نہیں__پنکی اییس نہیں ہے __وہ بس اپنے بھائی کو مس کر سکتی ہے ___"

بھابھی__"لو__اپنے فیانسی کو مس کرنا گناہ ہے کیا___"بھابھی نے حیرت سے کہا۔

بھائی کو جب کچھ جواب نہ بن پڑا تو اکتا گئے اور اٹھ کھڑے ہوئے۔

جرار__"اگر تمھارا جانے کا موڈ نہیں تو میں اکیلا ہی اسے وش کر آتا ہوں۔۔۔"

بھابھی بھی سکون سے اپنا ایوارڈ شو دیکھنا چاہتی تھیں سو آرام سے اجازت دے دی۔

یوں بھائی پنکی کا فیورٹ اسٹرابری کیک لیے اسے وش کرنے پہنچے۔ پنکی بھائی کو دیکھ کے بہت خوش ہوئی پر اکیلے آنے میں غصہ کیا۔

جرار__"وہ تمھاری بھابھی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔اس لیے میں سوچا میں خود ہی تمھیں وش کر آؤں۔۔۔بعد میں تمھاری بھابھی کو پھر کسی دن لے آؤں گا۔

پنکی__"ارے بھابھی کی طبیعت خراب ہے۔ ۔۔اور آپ انھیں اکیلا گھر چھوڑ ائے۔ ۔۔۔۔مجھے فون پہ کر دیتے ناں وش۔۔۔۔۔لائیں فون دیں میں بھابھی سے خیریت پوچھ لوں۔۔۔۔"

جرار__نہیں__اب اتنی بھی خراب نہیں__اور جب میں آیا تو وہ سو رہی تھی__"بھائی نے گھبراہٹ سے کہا اور جلدی سے فون جیب میں ڈال لیا کہ کہیں سچ مچ فون نہ ملا دے۔ ۔

پنکی__"چلیں ایسا کرتی ہوں__میں بھی آپ کے ساتھ چلتی ہوں__بہت دن ہو گئے بھابھی سے ملے ہوئے __اور ان کی خیریت بھی پوچھ لوں گی__"پنکی نے جلدی سے پلان ترتیب دیا۔

جرار__"ارے یوں ایک دم__آنٹی سے اجازت تو لے لو__"بھائی پریشان ہو گئے۔

پنکی__"ارے امی کی فکر نہ کریں_وہ آپ کے گھر جانے سے کبھی منع نہیں کرتیں__عام اجازت ہے ان کی طرف سے۔ ۔۔۔۔"پنکی نے خوشی سے بتایا اور یوں نہ چاہتے ہوئے بھی بھائی کو پنکی کو ساتھ لے جانا پڑا۔

پنکی گھر میں داخل ہوئی تو ڈرائنگ روم میوزک کی تیز آوازوں سے گونج رہا تھا اور بھابھی چلغوزوں کی پلیٹ گود میں رکھے شو سے لطف اندوز ہو رہی تھیں_اور پنکی حیرت سے کبھی ٹی وی تو کبھی بھابھی کو اور کبھی بھائی کی طرف دیکھ رہی تھی اور بقول ان کے بھابھی کے سر میں تو درد تھا اور کچھ نہ سمجھتے ہوئے اندر داخل ہو گئی۔

بھابھی پنکی کو دیکھ کر بہت خوش ہوئیں۔

بھابھی__"اچھا ہوا پنکی تم خود ہی آ گئیں__بہت دن ہو گئے تمھیں دیکھے ہوئے اور بہت بہت مبارک ہو__جرار بتا رہا تھا کہ کافی اچھے مارکس آئے ہیں تمھارے۔ ۔۔۔ٍ آ جاؤ دونوں مل کے یہ شو دیکھیں__بہت مزے کا ہے _جرار تم کھ کھانے کو لے آؤ__"بھابھی نے صوفے پر جگہ بناتے ہوئے پنکی کو بٹھایا اور بھائی کو کچن کی جانب روانہ کیا-

پنکی ابھی تک سچویشن کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔

سنڈے نائٹ______

بھابھی__"جرار آج کوئی اسپیشل ڈش بنانا__پنکی ہم لوگوں کی شادی کے بعد پہلی بار ہمارے گھر آئی ہے۔ ۔۔"بھابھی نے پنکی کی طرف پیار بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا۔

پنکی__"کیا مطلب__؟ آج کھانا بھائی بنائیں گے کیا__؟"پنکی نے حیرانگی سے کہا۔

بھابھی__"لو "آج" سے کیا مطلب ہے۔ ۔کھانا تو شروع سے تمھارے بھائی ہی بناتے ہیں__پر مجھے تم لوگوں سے ایک شکایت ہے _خود تو تم بھی اور ساحرہ بھی بہت اچھا کھانا بناتی ہو__بھائی کو کچھ بھی نہیں سکھایا__تین ماہ سے میں انہیں کوکنگ شوز سے ریسپیز نوٹ کر کر کے دے رہی ہوں پر ابھی تک ان سے ڈھنگ کی ایک ڈش نہیں بنی__ہاں چائے ویسے بہت مزے کی بناتے ہیں__پی کے ساری تھکن منٹوں میں اتر جاتی ہے۔ ۔"بھابھی نے پنکی سے شکایتی لہجے میں کہا اور آخر میں ان کے لہجے میں بھائی کے لیے ڈھیر ساری محبت در آئی۔

بھائی اپنی ڈھیر ساری تعریفیں سن کے شرمندہ ہوئے جا رہے تھے۔ پنکی آنکھیں پھاڑے حیرت سے دونوں کو تک رہی تھی۔۔۔اب کچھ کچھ نہیں بلکہ بہت کچھ اس کی سمجھ میں آنے لگا تھا۔

اتنے میں بھائی کچن کی جانب روانہ ہوئے __پنکی بھی ان کے پیچھے لپکی۔

پنکی__"بھائی میں یہ کیا سن رہی ہوں___بلکہ دیکھ رہی ہوں___"پنکی نے فکر مندی سے بھائی سے پوچھا۔

جرار__"لو کیا دیکھ لیا۔۔۔۔میں اپنی ننھی پری کے لیے اپنے ہاتھوں سے کھانا بنا رہا ہوں اور کیا___!"بھائی نے اپنی شرمندگی مٹانے کے لیے پنکی کو مکھن لگاتے ہوئے کہا۔

پنکی__"یہ اتنا بڑا انقلاب کیسے آ گیا___اور آپ تو کچن سے کوسوں دور بھاگتے تھے __یاد ہے ایک بار ٹرائفل بنانے کو شوق چڑھا تھا اور اس کے لیے فروٹ کاتتے ہوئے انگلی کٹوا لی۔۔۔۔۔اس کے بعد آپ نے کچن میں جھانکا تک نہیں تھا۔۔۔۔اور اب بریانی __چکن کڑھائی___"پنکی نے کچن میں نظر دوڑاتے ہوئے کہا۔

جرار__"ارے ننھی پری وہ تب کی بات تھی___اب تو مجھے کوکنگ کرنا بہت اچھا لگتا ہے "بھائی نے پنکی کی بات کاٹ کر جواب دیا۔

پنکی__"اور بھابھی کو___؟ پنکی نے بھائی کو گھورتے ہوئے پوچھا۔

جرار__"لو اس کے اتنے خوبصورت مرمریں ہاتھ کیا اب چھریاں "چمچے اور کانٹے پکڑنے کو رہ گئے ہیں___"بھائی نے بھابھی کا دفاع کیا۔

پنکی محبت کے اس انداز پر دنگ رہ گئی۔

********

کچھ دن بعد______

ڈور بیل مسلسل بجے جا رہی تھی پر بھابھی آرام سے نیل پالش لگانے میں مصروف تھیں۔

بھابھی__"جرار دیکھنا تو___دروازے پہ کون ہے ____"

بھائی جو مشین لگائے کپڑے دھونے میں مصروف تھے اورسر سے پاوں تک بالکل بھیگے بلے بنے ہوئے تھے۔ اس حلیے میں دروازے پہ جانا نہیں چاہ رہے تھے پر حور پری کا حکم ٹال کر اس کی ناراضگی بھی برداشت نہیں کر سکتے تھے سو نہ چاہتے ہوئے بھی چل دیے۔ ۔

دروازے کے پاس پہنچ کر انہوں نے دروازہ کھولنے کے بجائے پہلے اوپر سے جھانکنا ضروری سمجھا۔۔باہر گل آپی داؤد کا ہاتھ پکڑے بے تابی سے دروازہ کھلنے کے انتظار میں کھڑی تھیں۔

آج بھائی کے دروازہ کھولنے سے پہلے گیٹ کے اوپرسے جھانکنے کی عادت کام آ گئی اور انہوں نے واپسی کے لیے دوڑ لگائی۔

اس حلیے میں آپا کے سامنے جانا خطرے سے خالی نہیں تھا۔۔انہوں نے اپنے لاڈلے کو اس حال میں دیکھ کر وہیں رونا شروع کر دینا تھا۔۔

ان سب بہنوں نے تو بھائی کو اتنے ناز نخروں اور چاؤ چونچلوں سے پالا تھا اور آنکھوں کا تارا بنا رکھا تھا__پر یہ بھائی کی ڈریم گرل نے ان کو کیا بنا رکھا ہے __؟؟

بھائی دوڑتے ہوئے ہانپتے ہانپتے اندر پہنچے۔ ۔

بھابھی__"کیا ہوا__؟؟_اتنے گھبرائے ہوئے کیوں ہو__؟ گھر میں ڈاکو آ گئے ہیں کیا__؟؟"بھابھی نے ایک ہی سانس میں ڈھیروں سوال پوچھ ڈالے۔

جرار__"وہ__آپا___"اپنا سانس درست کرتے ہوئے بولے _""تم دروازہ کھولو میں چینج کر لوں پہلے __"

بھابھی__"ارے تم نے دروازہ بھی نہیں کھولا___گل وہیں کھڑی ہیں دروازے پہ ہی__حد ہے جرار__"کہتے ہوئے بھابھی گیٹ کی طرف گئیں_

بھابھی دروازہ کھول کر آپی کو اندر لے کر آئیں اور ڈرائنگ روم میں بٹھایا_حال احوال دریافت کے بعد باتیں کرنے لگیں_گل آپی کی نظریں ادھر ادھر بھائی کو ڈھونڈ رہی تھیں_

گل آپی__"جرار کہاں ہے __؟نظر نہیں آرہا___؟"

بھابھی__"وہ چینج کرنے گئے ہیں__آتے ہی ہوں گے ___"

اندر بھائی بہت جدوجہد کے بعد الماری سے ایک ڈھنگ کا سوٹ نکالنے میں کامیاب ہو چکے تھے اور اب استری اسٹینڈ کی طرف جا رہے تھے __

گل آپی بے چینی سے بھائی کا ویٹ کر رہی تھیں۔

گل آپی__"یہ جرار کہاں رہ گیا__مجھے آئے ہوئے آدھا گھنٹہ ہو گیا ہے __مجھے جلدی واپس بھی جانا ہے __"گل آپی نے گھڑی دیکھتے ہوئے کہا۔

بھابھی__"میں دیکھ کر اتی ہوں__"بھابھی اٹھ کر بھائی کو دیکھنے گئیں۔وہاں بھائی سوٹ استری کر کے اب نہانے کے لیے جا رہے تھے کہ گل اپا کے سامنے ان کا بھائی اچھا سا پالا شا بن کر جائے۔ ۔

گل آپی کو پنکی سب کچھ بتا تو پہلے ہی چکی تھی اور اب بھائی کے گھر میں آ کر گل اپی سچ مچ میں پریشان ہو گئیں۔

تقریباً45 منٹ بعد بھائی پالے شے بن کر کمرے سے برآمد ہوئے۔

جرار__"السلام علیکم آپا۔۔۔۔کیسی ہیں آپ___ کیسے ہو داؤد؟؟"

گل آپی__"تمھیں مل گئی فرصت اپا کو سلام کرنے کی__"گل آپی نے غصے سے جواب دیا۔اور اٹھ کر کھڑی ہو گئیں۔

گل آپی__"اب میں چلتی ہوں__تم اپنے باقی کے کام بھی نمٹا لو__"

جرار__"ارے اپا__ایسے کیسے جا رہی ہیں____؟میµں بالکل فارغ ہی تو ہوں____"بھائی آپی کے غصے سے سہم گئے۔

بھابھی__"ہاں ناں__ایسے کیسے جا سکتی ہیں وہ بھی کچھ کھائے پیے بغیر____"بھابھی نے بھی گل آپی کو رکنے پر اصرار کیا۔

گل آپی__"ہاں سر میں بہت درد ہو رہا ہے۔ ۔۔۔چلو چائے پی کر چلتی ہوں پھر__"آپی نے بیٹھتے ہوئے کہا۔

بھابھی__"بالکل__کیوں نہیں___"بھابھی نے مسکراتے ہوئے کہا اور بھائی کی جانب متوجہ ہوئیں۔

بھابھی__"جرار اچھی سی چائے تو پلوانا آپا کو__"

"جرار چائے بہت اچھی بناتا ہے گل__"بھائی کو کچن کی جانب روانہ کرتے ہوئے بھابھی نے گل اپی کو بتایا_گل آپی حیرت سے بھابھی کو دیکھ رہی تھیں_اب انہیں پنکی کی باتوں پہ مکمل یقین آ گیا تھا_

بھابھی__"جرار چائے کے ساتھ وہ سینڈوچز بھی لانا داؤد کے لیے جو تم نے ساحرہ کے سترخوان سے سیکھے تھے۔ ۔۔"

گل آپی خاموشی سے بیٹھی بس دیکھے جا رہی تھیں۔۔۔۔آدھے گھنٹے بعد بھائی کچن سے برآمد ہوئے __چائے واقعی بہت مزیدار بنی تھی__اور داؤد کو سینڈوچز بھی بہت پسند آئے۔ ۔۔گھڑی کی طرف نگاہ گئی تو گل آپی اٹھ کھڑی ہوئیں۔۔۔

جرار__"کہاں آپا۔۔۔۔۔۔؟"

گل آپی__"اب کافی شام ہو گئی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔ساجد آفس سے آ چکے ہوں گے۔ ۔۔اور مجھے ابھی کھانا بھی بنانا ہے جا کر۔۔۔۔۔۔اور تمھیں بھی تو بنانا ہو گا ناں۔۔۔۔سو مجھے اب اجازت دو۔۔۔۔۔"

اور یوں گل آپی دکھی دل کے ساتھ بھائی کے گھر سے واپس آ گئیں۔

بھائی کو کھانا بنانے والی لڑکیاں بالکل پسند نہیں تھیں اور انہیں باورچن ، کام والی اور ماسی کے خطاب سے نوازتے تھے۔ ۔۔

انہیں بس ہر وقت خوشبوؤں میں رچی بسی ڈریم گرل چاہیئے تھی جو انہیں مل گئی____امید ہے اب بھائی بہت خوش ہوں گے۔

کیا آپ میں سے بھی کسی کو اپنی ڈریم گرل چاہیئے؟

٭٭٭

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔