قدردان مہربان
ون اردو ممبران
آج ہم آپ کو اپنے محلے کی ایک بہت مشہور شخصیت کی زندگی اور اس کی پریشانی کے بارے میں ایک ڈاکومینڑی فلم دکھا رہے ہیں۔
جب سے اس بیوہ کے بارے میں چاچے کو حمید کریانیہ والے کی دکان سے پتہ چلا ہے کہ وہ بچاری جوانی (40 سال) میں اور صرف پانچ بچوں کے ساتھ بیوہ ہو گئی ہے چاچے عاشق کے دل میں اس بیوہ کے لئے رحم اور انسانیت بہت بڑھ گئی ہے اور چاچا کے کچھ دن تو بہت پریشانی میں گزرے اور پھر آخر کار اس نے اس کے ساتھ وہی کیا جو پہلے ایک بیوہ کے ساتھ پہلے کر چکا تھا۔
مطلب نکاح
چاچے عاشق نے رخسانہ ناز کے ساتھ خفیہ نکاح کیا ہے اور اس کے پانچ بچوں کے سر پر باپ کی شفقت کا ہاتھ پھیرا ہے چاچا عاشق آج کل کچھ پریشان ہے ، ہر وقت سر پر ہاتھ رکھے ہاتھ میں کے ٹو کا سگریٹ لئے بس کچھ سوچتا ہی رہتا ہے اور جس کی وجہ سے اس کے چہرے پر وٹوں (جہریوں) میں مزید اضافہ ہو جاتا اور اس کو یہی فکر ستا رہی ہے کہ کیسے اس نئی زوجہ اور اس کے پیارے بچوں کو اپنے گھر میں منتقل کروں،
شاید آپ لوگ چاچے عاشق کو جانتے نہیں ہیں لو جی ان کا تعارف کچھ یوں ہے
جیسے نام "چاچا عاشق" سے ہی پتہ چل رہا ہے بڑی محبت کرنے والا محلے کی مشہور ترین شخصیت، بہت ملنسار، بیواؤں کا مسیحا، 75 سال کا جوان بوڑھا پہلے دو اور اب یہ نئی ملا کر 3 زندہ اور 2 مرحوم زوجہ ماجدوں کا مشترکہ شوہر نامدار
21 پرانے اور نئے 5 بچے ملا کر 26 بچوں ماشاءاللہ کے اکلوتے ابا میاں
اور زندگی میں کوئی اور کام نہیں بس یہ کام تھا چاچے کا
محلے کا واحد گھر جہاں پورے 20 کلو آٹے کا تھیلا ایک دن میں ختم ہوتا ہے پھر بھی بچے بھوک بھوک کرتے رہتے۔
جتنا نقصان محکمہ بہبود آبادی والوں کو اور جتنا فائدہ چاچے عاشق کو اس محکمہ سے ملا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
ہر لیڈی ہتلھ ورکر کا سب سے بڑا ٹارگٹ چاچے عاشق کا گھر ، جب بھی کوئی نئی لیڈی ہیتلھ ورکر محلے میں آتی سب سے پہلے اس گھر کا رخ کرتی ، مگر بے سود ساری دوائیاں چاچا عاشق شہر کے میڈکل اسٹور پر سستے داموں بیچ آتے اور ماشاء اللہ سال میں دو نئے ماڈل دنیا میں تشریف لاتے۔
چاچے کی فیملی
چاچے کی فیملی کے افراد کی لسٹ ایسے تھی جیسے الکیشن کی ووٹنگ لسٹ
بڑی زوجہ
سھگراں بیگم زوجہ عاشق علی
بچے 7 عدد
آصف پرداری
سلمان بواسیر
الطاف مین
فوزیہ نواب
فردوس عاشق
منظور نکھٹو
باول مٹھو
چھوٹی زوجہ حمیداں بیگم زوجہ عاشق علی
بچے 7عدد
نواز غریب
شجاعت عالمی
شہباز غریب
نثار
حمیداں دولتانہ
سمیرا کلک
خادم شہباز
بڑی مرحومہ زوجہ نیک پروین
بچے 4 عدد
شجاعت ملائی
شیخ مرشید
کشمالہ عارف
خورشید قستوری
مرحومہ حاجن بی بی
بچے 3 عدد
قاضی ہوشین
فضل الزام
عمران خاکاں
نئی زوجہ رخسانہ بیگم کے بچوں کے نام کے بارے میں کچھ پتہ نہیں
گھر کا منظر نامہ
سات مرلے کا گھر صحن جس کے درمیاں ایک بڑی سے چارپائی اور 5 کمرے
کمروں کا منظر اور کمروں میں ڈبل اسٹوری بیٹ کی لائین ایسے جیسے دبئی میں کسی کنسٹرکیشن کمپنی کا لیبر کمیپ ہو اور
ایک کچن
جیسا کہ تیسرے درجے کا ریسٹورنٹ ہو جہاں پر کبھی برتن دھلے نہ ہوں، سالن گرا پڑا ہو، ہر ٹائم چولہا پر کچھ نہ کچھ پک رہا ہو۔ اور دونوں بیویاں جلے اور بھنے منہ بنا کر اپنے اپنے بچوں کے کھانے کا انتظام کر رہی ہوں
حمام غسل خانہ بمعہ ٹائلٹ
جس کو استعمال کرنے کے لئے باقاعدہ اندراج کرنا پڑتا جس کا نام اور ٹائم باتھ روم کے باہر پڑے ہوئے رجسٹر میں پہلے لکھا ہوتا وہ ہی پہلے حمام استعمال کرتا۔ ہاں صحن کا کھرا چھوٹے بچوں کے لئے تھا جہاں وہ جب دل کرتے آرام سے سب کے سامنے ہی اپنی حاجت پوری کر لیتے
چاچے عاشق نے اپنے بچوں کے نام چن چن کر رکھے تھے اور اگر کبھی چاچے کی گھر میں جائیں تو ایسا لگتا ہے جیسے ہم پارلیمنٹ ہاوس میں آ گئے ہیں
کوئی کسی کو شیدا بلا رہا ہے
تو کبھی ایک طرف کشمالہ عاشق چھوٹی بیوی کی بیٹی ، فردوس عاشق وڈی بیوی کی بیٹی ، سے اپنے جونڈے (بال) پٹوا کر رو رہی ہے
کسی کونے میں آصف بھائی الطاف بھائی کے ساتھ بیٹھ کر وڈی امی کے منڈے نواز بھائی کے خلاف شاطرانہ باتیں کر رہا ہے
ہمسائے کے لڑکے کو مارا الطاف نے ہوتا ہے ، مگر وہ چالاکی سے الزام قاضی پر لگا دیتا ہے۔
چاچے عاشق سے جیب سے پیسے سب سے بڑے منڈے آصف نے چرائے ہوتے ہیں مگر وہ صاف مکر جاتا ہے اور سارا الزام نکے بھائی شجاعت پر لگ جاتا ہے
اور کہیں مرحومہ بیگم حاجن بی بی کا نکا پتر عمران ان کو دیکھ دیکھ کر کڑ رہا ہے اور سارا دن ان کے خلاف بولتے رہنا۔
مرحومہ حاجن بی بی کا لڑکا قاضی بچارا سارے گھر میں سب کو انسانوں کی طرح رہنے کے طریقے بتاتا رہتا ہے ، مگر بے سود کوئی اس کی بات ہی نہیں سنتا
مرحومہ حاجن بی بی کا دوسرا لڑکا فضل الزام بالکل اپنے بھائی قاضی کے الٹ ذہن کا، ہمیشہ کسی نہ کسی طریقے سے اپنے ابے چاچے عاشق کے پاس رہنا ، اس کی کی ہاں میں ہاں ملانا، ہر کام چپ چپا کے کرنا، اور پورے گھر کا میسانہ اور ہر ایک سی آئی ڈی رکھنا
مطلب چاچے عاشق کے گھر کا نظام ایسے چل رہا ہے جیسے پاکستان کا نظام چل رہا ہے۔
ایسی فلم دیکھنے کے بعد بہت سے سوال ذہن میں جنم لیتے ہیں
کیا چاچا عاشق اپنی پریشانی کو دور کر پائے گا؟
ایسا گھر جس میں تل دھرنے کو جگہ نہیں چاچا عاشق اپنی نئی نویلی ایکس بیوہ اور موجودہ بیوی رخسانہ ناز کو بمعہ پانچ بچوں کے لا کر کہاں رکھے گا؟
اگر اچانک چاچا عاشق اپنی سیکنڈ ہنڈ نئی دلہن رخسانہ ناز کو بمعہ پانچ بچوں گھر میں لے آتا ہے تو اس کی گھر میں موجود زندہ بیویوں اور قبروں میں مردہ بیویوں کا کیا ری ایکشن ہو گا؟
کیا چاچے عاشق کو سب مل کر پھینٹی لگائیں گے اور گھر سے نکال دیں گے ؟
کیا دوسری بیویاں رخسانہ ناز کو قبول کر لیں گی؟
کیا چاچے عاشق کے 21 بچے اپنے 5 نئے بھائی بہنوں کو قبول کر لیں گے ، یہ ان کے ناک میں دم کریں گے ؟
6 نئے افراد (ایک بیوی اور 5 بچے ) کی گھر میں کیسے جگہ بنے گی؟۔
کیا چاچا جس نے رحم کھا کہ ایسا فعل کیا ہے اس کو کوئی فری میں روزانہ آٹے کا ایک اور توڑا دے گا، کیا چاچے کے معصوم شیطان بچوں کے لئے گورنمننٹ کوئی وظیفہ مقرر کرے گی؟
ایسے اور بھی بہت سے سوال ذہن میں جنم لیں گے
پر ان کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے ، ہر کوئی چاچے کو غلط نگاہ سے دیکھے گا، کوئی چاچے عاشق کی نیک نیت کو نہیں دیکھے گا اور ہر کوئی بولے گا لتھاں قبر وچ دے کم جواناں آلے (ٹانگیں قبر میں اور کام جوانوں والے ) اور بھی بہت کچھ بولیں گے ؟
مگر کوئی چاچے کے اس عمل کی گہرائی تک نہیں جائے گا، کوئی اس کو شاباش نہیں بولے گا جو اس نے ایک بیوہ کے سر پر چھت اور معصوم بچوں کے سر پر باپ کا ہاتھ شفقت سے رکھا، کیوں ہم لوگ ایسے انسانیت کے دوستوں اور لوگوں کے دکھوں کو اپنا سمجھنے والے اور نیک انسانوں کو برا بھلا کہتے ہیں؟
آخر کب تک چاچے عاشق جیسے صالح لوگ ، بیواؤں کے مسیحاہ، کو معاشرے میں بری نگاہ سے دیکھا جاتا رہے گا؟
یہ کوئی غلط کام نہیں ہے کہ ان بابوں کو ایسا کرنے پر ہم لعن طعن کریں وہ وقت ضرور آئے گا، ہاں ضرور آئے گا جب لوگوں میں بیداری پیدا ہو گی اس لئے ہمیں معاشرہ کے ایک ممبر کی حیثیت سے چاہئے کہ اپنے معاشرے میں پھیلے ہوئے ایسے کر داروں کی حوصلہ افزائی کریں۔
کیا کبھی ان اور ایج نئی شادی کرنے والے بابوں کو بھی معاشرے میں عزت ملے گی؟، ،کبھی تو وہ ٹائم آئے گا جب کوئی بابا بیوہ بیاہ کر لائے گا تو سب لوگ اس کے اس کام پر اس کو مبارکیں دیں گے اور گھر میں ان کا استقبال بالکل ایسے کریں گے جیسے کوئی جوان پہلی دفعہ شادی کر کے نئی نویلی دلہن لاتا ہے ؟
آج کی ڈاکو مینڑی فلم میں ہمارا مقصد معاشرے میں پھیلا ہوا ایک نہایت اہم مسئلہ "بیواؤں کے سہارا بننے والے بابوں" کے متعلق آپ کو آگاہ کرنا تھا۔ امید ہے آپ اس مسئلے کی گہرائی کو ضرور سمجھیں گے ؟
آپ کی آرا کا انتظار رہے گا۔
رپورٹر
چوہدری رض
کمیرہ مین چھیدا مسلی کے ساتھ
ون اردو۔ لاہور
٭٭٭