ایک درخت پر ایک الو آرام سے سو رہا تھا۔ اس کے قریب ہی ایک جھینگر بیٹھا گانا گائے جا رہا تھا جس کی آواز الو کی نیند میں خلل ڈال رہی تھی۔ الو نے نرمی سے جھینگر سے کہا کہ وہ اپنا گانا بند کر دے یا پھر یہاں سے چلا جائے۔ یہ سننا تھا کہ جھینگر ہنسنے لگا کہ تم ایک بد صورت جانور ہو جب سب شریف سو جاتے ہیں تو تم جاگتے رہتے ہو۔
الو تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گیا اور پھر جھینگر سے بولا "اتنی خوبصورت آواز سن کر میں جاگتا رہوں تو کوئی بات نہیں۔ میں زندگی میں نے پہلی بار اتنی خوبصورت آواز سنی ہے۔ میری بیوی نے مجھے مزے دار شہد کی بوتل دی ہے۔ تم میرے پاس آؤ اور اس مزے دار شہد کے چند قطرے تم بھی پیو۔ اس سے تمہاری آواز اچھی ہو جائے گی۔"
بے وقوف جھینگر اس کی باتوں میں آ گیا اور کودتا ہوا الو کے پاس آ گیا۔ الو نے لپک کر جھینگر کو پکڑ لیا اور اسے مار ڈالا۔
٭٭٭