02:55    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

محمد اقبال کی شاعری

1674 2 0 05

کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں​

کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبینِ نیاز میں​

 

طرب آشنائے خروش ہو،تو نوا ہے محرم گوش ہو​

وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردہء ساز میں​

 

تو بچا بچا کہ نہ رکھ اسے، تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ​

جو شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں​

 

دم طوف کرمک شمع نےیہ کہا کہ وہ اثر کہن​

نہ تری حکایت سوز میں،نہ مری حدیث گداز میں​

 

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی​

مرے جرمِ خانہ خراب کو ترے عفوِ بندہ نواز میں​

 

نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں ،نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں​

نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی،نہ وہ خم ہے زلفِ ایاز میں​

 

جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی، تو زمیں سے آنے لگی صدا​

تیرا دل تو ہے صنم آشنا ،تجھے کیا ملےگا نماز میں​

5.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔