02:48    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

ناصر کاظمی کی شاعری

1961 1 1 03

نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیئے​

نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیئے​

وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیئے​

جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی​

ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاؤں کس کے لیئے​

وہ شہر میں تھا تو اس کے لیئے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا​

اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اٹھاؤں کس کے لیئے​

اب شہر میں اس کا بدل ہی نہیں کوئی ویسا جانِ غزل ہی نہیں​

ایوانِ غزل میں لفظوں کے گلدان سجاؤں کس کے لیئے​

مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضا​

ان خالی کمروں میں ناصر اب شمع جلاؤں کس کے لیئے

3.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔